پیش لفظ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم الحمد اللّٰہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین وعلی آلہ و صحبہ أجمعین،أما بعد: برصغیر پاک و ہند میں آج سے تقریباً اڑھائی سو سال قبل مذہبی حلقوں کا اوڑھنا بچھونا فقہ حنفی تھا۔جس کے بارے میں یہ باور کر لیا گیا تھا کہ یہ قرآن و سنت کا نچوڑ اور دین اسلام کی کامل تعبیر و تفسیر ہے۔اسی غلط فہمی کا نتیجہ تھا کہ یہاں اس دور میں دین کے اصل مأخذ قرآن پاک اور احادیث نبوی سے چنداں اعتناء نہیں کیا جاتا تھا اور قرآنِ پاک سے تعلق بھی عموماً تلاوت اور حصول برکت کی حد تک تھا۔اس سے فقہی مسائل کا اثبات و استنباط مقصود نہ تھا۔جس کا اندازہ آپ اس واقعہ سے لگا سکتے ہیں کہ حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی نے جب قرآن پاک کا ترجمہ یہاں کی دفتری زبان فارسی میں کیا تو دہلی کے علماء نے ان سے اختلاف کیا۔عوام کے مابین ان کے خلاف بدظنی اور برہمی پیدا کی۔یہاں تک کہ فتح پوری کی مسجد میں تقریباً دو سوشرپسندوں کو لے کر انھیں گھیر لیا گیا جو باضابطہ تلواروں اور ہتھیاروں سے مسلح تھے،مگر اﷲ تعالیٰ کی نصرتِ خاص اور چند رفقاء کی اعانت سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔(حیات طیبہ) اسی طرح حدیث ِپاک سے جس طرح بے اعتنائی برتی جاتی اس کی تفصیل ’’پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث کی خدمات حدیث۔‘‘میں دیکھی جا سکتی ہے۔[1] حضرت شاہ ولی اﷲ اور ان کے خانوادے کی مساعی جمیلہ سے جہاں قرآنِ پاک کے تراجم کے ذریعے یہاں کے عوام کو قرآنِ پاک سے براہ راست جوڑنے کاآغاز ہوا |