Maktaba Wahhabi

40 - 53
اوروں پر معترض تھے لیکن جو آنکھ کھولی اپنے ہی دل کو ہم نے گنجِ عیوب دیکھا بیچارے افسانہ نگار نے اندھیرے میں بڑے تیر پھینکے کہ شاید تکہ لگ جائے اور شکار ہاتھ آجائے لیکن اہلحدیثوں نے چوری پکڑ لی اور اس شکاری کو شکار(حاصل کرنے)سے محروم کر دیا۔پس اس پر یہ بات صادق آتی ہے۔ نگاہ نکلی نہ دل کی چور زلف عنبریں نکلی ادھر لا ہاتھ مٹھی کھول یہ چوری یہیں نکلی (6) او ریہ بات بڑی ہی حیرت انگیز ہے کہ افسانہ میں نہ بادشاہ کا نام بتایا گیا ہے اور نہ وزیر کا نہ بادشاہ کے شہزادے اور نہ لکڑہارے کا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ لوگوں کو پتہ ہے کہ اہلحدیث بڑے نکتہ دان ہوتے ہیں اگر ان کے نام ظاہر ہوں گے پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ بات روز ِروشن کی طرح واضح ہے کہ یہ افسانہ من گھڑت ہے دوسری بات یہ کہ اگر نام بتائیں گے تو اہلحدیث تحقیق کریں گے اور پھر ہماری چوری پکڑ لیں گے جب چوری پکڑی جائے گی تو یہ پھر ہمیں عدالت میں کان پکڑا کر مرغہ بنائیں گے اس لئے چالاکی سے کام لیتے ہوئے نام ظاہر نہیں کئے پس یہ کہہ دیا کہ ایک بادشاہ تھا اس کا وزیر تھا اور ایک لکڑہارا تھا تاکہ قصہ بھی بن جائے اور مرغہ بننے سے بھی بچا جائے جیسے مثل مشہور ہے کہ سانپ بھی مر جائے او رلاٹھی بھی بچ جائے۔تو یہاں بھی یہی طریقہ استعمال کیا گیا ہے بہرحال چوری پکڑی ہی جاتی ہے۔اس طرح دین کے چور تو بڑی آسانی سے پکڑ لئے جاتے ہیں۔بہرحال:؎
Flag Counter