Maktaba Wahhabi

39 - 53
ایک ہی رات میں بن گیا نہ کسی نے مزدور دیکھے نہ کسی کو مستری کا پتہ چلا اور نہ ہی معلوم ہوا کہ محل کا سامان کہاں سے اور کیسے آیا ہے ایسا لگتا ہے کہ محل کا پورا سامان آسمان سے آیا تھا مزدور جِن تھے اور مِستری فرشتے تھے العیاذ باللہ۔یا تو پھر یہ ہوگا کہ کسی دِیُو نے آکر رات کو محل گاڑ دیا۔پھر سوچئے کیا دفینہ کے ساتھ الف لیلیٰ کے چراغ الہ دین کی طرح کوئی جادو کا چراغ بھی لکڑہارے کے ساتھ لگ گیا تھا۔کہ جس کے ذریعے پلک مارتے ہی لکڑہارے کایہ عالیشان مکان بن کر تیار ہوگیا اور وزیر کی بیگم کو اس کے تعمیر ہونے کی بالکل خبر نہ مل سکی یا اسفیٰ علیٰ ھذا۔تو غور و فکر کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ اس افسانے میں عقل کے گھوڑے دوڑائے گئے ہیں۔ انصاف ہو کس طرح کہ دل صاف ہی نہیں دل صاف ہو کس طرح کہ انصاف ہی نہیں (5) مزے کی بات یہ ہے کہ اس افسانے میں خربوزہ کو کیوں شامل کیاگیا ہے وہ بھی اپنے مقام پر بڑے نکتے کی بات ہے جو ایک خاص لطافت سے خالی نہیں شاید آپ کو پتہ نہ ہو آئیے ذرا ملاحظہ کیجئے اصل میں خربوزہ اور لفظ جعفر میں معنی کے اعتبار سے ایک طرح کی خصوصی مناسبت ہے لغت کو اٹھا کر اس کے اوراق پلٹ کر دیکھئے لفظ جعفر کے جہاں او رکئی معنی ہیں وہاں عربی زبان میں خربوزہ کو بھی جعفر کہتے ہیں۔ اس افسانہ کو گھڑنے والے نے کس قدر ہوشیاری سے کام لیا ہے بڑی محنت و مزدوری کی ہے لیکن اللہ کے فضل و کرم سے اہلحدیث کھڑے ہوگئے اور کہا کہ خبردار لوگو یہ کام دو نمبر ہے اصلی نہیں نقلی ہے۔
Flag Counter