Maktaba Wahhabi

35 - 56
کی ضروریات کے لئے وضع کیا ہے تو اب اس کے بعد حقیقت نفس کے اندر شیطان کے القاء کیے ہوئے وسوسوں کے سوا اور کیا چیز ہوسکتی ہے۔جو شخص بھی شریعت سے الگ ہوکر کسی حقیقت کا متلاشی ہو وہ بیوقوف اور فریب خوردہ ہے۔ پھر ان صوفیاء کے سامنے کوئی حدیث روایت کرتا ہے تو کہتے ہیں کہ یہ مسکین لوگ ہیں۔اپنی حدیث مردے سے روایت کرتے ہیں،جو کسی اور مردے سے روایت کرتا ہے جب کہ ہم نے اپنا علم اس زندہ و پائندہ ہستی سے لیا ہے جسے کبھی موت نہیں آئے گی۔لہٰذا اگر کوئی شخص حدثنی ابی عن جدی کہتا ہے(یعنی میرے باپ نے میرے دادا سے حدیث روایت کی)تو میں حدثنی قلبی عن ربی کہتا ہوں۔(یعنی میرے دل نے میرے پروردگار سے روایت کیا ہے)غرض ان خرافات کے ذریعہ خود بھی برباد ہوئے اور کم عقلوں کے دلوں کو بھی برباد کیا۔اور عبرت کی بات یہ ہے کہ اسی کے لیے ان پر مال خرچ کیا جاتا ہے۔کیوں کہ فقہاء تو مثل اطباء کے ہیں۔اور دواء کی قیمت پر خرچ کرنا مشکل ہوتا ہے۔مگر ان لوگوں پر خرچ کرنا ایسا سہل ہے جیسا ناچنے اور گانے والیوں پر خرچ کرنا۔ اور فقہاء سے ان کا بغض ایک بڑا زندقہ(بددینی)ہے۔کیوں کہ فقہاء اپنے فتاویٰ کے ذریعہ ان کی گمراہی اور فسق سے روکتے ہیں۔اور حق گراں گزرتا ہے جیسے زکاۃ گراں گزرتی ہے۔لیکن گانے والی عورتوں پر مال نچھاور کرنا اور شعراء کو ان کی مدحیہ قصیدوں پر عطیہ دینا کس قدر آسان معلوم ہوتا ہے۔یہی حال اہل الحدیث سے ان کے بغض کا ہے۔ پھر انہوں نے عقل کو زائل کرنے کے لئے شراب کے بدلے ایک دوسری چیز اختیار کی جس کا نام حشیش اور معجون رکھا ہے۔یعنی گانجا،افیون اور
Flag Counter