Maktaba Wahhabi

45 - 166
حضرت انس بن مالک، حضرت عمر، حضرت زید بن ثابت، حضرت عبد اللہ بن زبیر، حضرت عبد اللہ بن عمرو، حضرت عائشہ، حضرت سالم، حضرت ام سلمہ اور حضرت عبید بن عمیر رضی اللہ عنہم تابعین میں سے حضرت اسود، حضرت علقمہ، حضرت حطان، حضرت سعید بن جبیر، حضرت طلحہ،حضرت عکرمہ، حضرت مجاہد، حضرت عطاء بن ابی رباح ، حضرت ربیع بن خیثم، حضرت اعمش، حضرت جعفر صادق، حضرت صالح بن کیسان اور حضرت حارث بن سوید رحمۃاللہ علیہم کے مصاحف کا ذکر کیا ہے۔49 آرتھر جیفری نے اپنی کتاب "Materials" میں جنہیں مصاحف قرار دیا ہے وہ دراصل صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی قراء ات کی روایات ہیں اور قراء ات کا اختلاف یا تنوع اہل علم سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ہم یہاں یہ بھی واضح کرتے چلیں کہ آرتھر جیفری نے کتاب المصاحف کی بنیاد پر قراء ات کے جو بے شمار اختلافات نقل کیے ہیں، ان میں سے اکثر وبیشتر روایات منقطع (Reports having disconnected chain of Narrators) اور ضعیف (Weak Reports) ہیں50۔ اور منقطع اور ضعیف روایت کی بنیاد پر کسی مصحف یا قراء ت کی نسبت کسی صحابی کی طرف کرنا ہمارے نزدیک کوئی علمی رویہ اور اسلوب نہیں ہے۔ عام افراد کی وضاحت کے لیے ہم قرآن مجید کی قراء ات کا فرق سمجھانے کے لیے یہ مثال بیان کر سکتے ہیں کہ ہر بڑی زبان کے کئی ایک تلفظ، لہجات اور مقامی زبانیں (Pronunciations, Accents and Dialects) ہوتی ہیں جیسا کہ انگریزی زبان میں برطانوی، امریکن اور آسٹریلین بڑے لہجات میں شمار ہوتے ہیں۔ انگریزی زبان کے ایک ہی لفظ کو برطانیہ اور امریکہ میں نہ صرف دو مختلف لہجات سے بولا جاتا ہے بلکہ بعض اوقات لکھنے میں بھی حروف تہجی (Spelling) کا فرق پڑ جاتا ہے۔ آج انگریزی زبان میں بین الاقوامی سطح پر شائع ہونے علمی وتحقیقی مجلات میں عموماً یہ گنجائش دی جاتی ہے کہ آپ برطانوی یا امریکن کسی بھی لہجے میں اپنا ریسرچ آرٹیکل جمع کروا سکتے ہیں لیکن اس بات کی شرط ضرور لگائی ہے کہ ایک ہی آرٹیکل میں دونوں لہجات کو گڈ مڈ نہ کریں۔اہل عرب میں خانہ کعبہ کی مرکزی، مذہبی، معاشی اور سماجی حیثیت کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت عربی ایک بین الاقوامی زبان تھی۔ قرآن مجید کے نزول کے وقت بڑے
Flag Counter