اور یوں یہ لوگ قرآن کو بازیچۂ اطفال بنا کر ایک تازہ شریعت ایجاد کر رہے ہیں۔
ان بے توفیق فقیہانِ حرم کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ ان کی فکری ترکتازیوں سے اسلام کا روئے آبدار کس طرح مسخ ہو رہا ہے، صحابہ و تابعین کے منہج اور ان کی تعبیرات سے انحراف کے نتیجے میں گمراہیوں کا دروازہ کس طرح چوپٹ کھل رہا ہے اور ذہنی ارتداد میں مبتلا لوگ ان کی اباحت پسندی اور شعائرِ اسلام (ڈاڑھی وغیرہ) کی بے توقیری سے کتنے شاداں و فرحاں ہیں کہ احکام و شعائرِ اسلام کی پابندی کے بغیر بھی جنت کے مزے اڑائیں گے۔ گویا ؎
رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی
؎
دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پا ر ہو یا درمیاں رہے
|