Maktaba Wahhabi

213 - 456
پر جس طرح نقد و تبصرہ ہونا چاہیے تھا، اس میں خاصی تشنگی محسوس ہوئی۔ اسی طرح عمار خان ناصر نے بھی، جو غامدی فکر کو آگے بڑھانے میں پیش پیش ہیں، اپنے فکری انحراف کی جو توجیہات پیش کی ہیں، وہ یکسر غیر معقول ہیں، لیکن قبل اس کے کہ ہم اپنی مختصر گزارشات پیش کریں، تمہید کے طور پر چند باتیں عرض کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ دو تمہیدی باتیں چکمہ بازی کے فن میں مہارت: اول یہ کہ گمراہی کے علم بردار تاویل و توجیہ کا فن خوب جانتے ہیں، بلکہ وہ اس میں مشاق ہیں۔ دوسرے، وہ پندارِ علم کا شکار اور ’وأضلّہاللّٰه علیٰ علمٍ ’ کا مصداق ہوتے ہیں۔ بنا بریں وہ اپنی بے بنیاد باتوں کو بھی الفاظ کی مینا کاری، فن کارانہ چابک دستی اور عقل و منطق کی شعبدہ بازی سے اندھیرے کو اُجالا، جھوٹ کو سچ، باطل کو حق اور خانہ ساز نظریات کو قرآن و حدیث کے گہرے مطالعے اور بحرِ علم کی غواصی کا نتیجہ باور کرانے میں کمال مہارت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ لیکن یہ ظاہر بات ہے کہ کچھ خام فکر کے لوگ تو اس سے متاثر ہو سکتے ہیں اور ہو جاتے ہیں، لیکن جو راسخ العلم اور فکرِ صحیح کے حامل ہوتے ہیں، وہ ان کی فکری ترکتازیوں میں دجل و فریب کی کارستانیوں کو فوراً بھانپ اور فکر و نظر کی خامیوں کو جانچ لیتے ہیں، جیسا کہ ان شاء اﷲ آپ اگلے اوراق میں ملاحظہ فرمائیں گے۔ مسلّمہ اصطلاحات کے مفہوم میں تبدیلی، ان کا انکار ہے: ثانیاً:جو شرعی اصطلاحیں ہیں، وہ آج کی بنی ہوئی نہیں ہیں، بلکہ وہ خود صاحبِ شریعت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ رسالت سے، جو وحیِ الٰہی کی مظہر ہے، نکلی ہوئی ہیں اور اُن کا مفہوم و مطلب بھی عہدِ رسالت سے اب تک معروف و مسلّم چلا آرہا ہے، جیسے: صلاۃ، زکاۃ اور ختمِ نبوت وغیرہ کا مفہوم و مطلب ہے۔ آج اگر کوئی شخص یہ کہے کہ صلاۃ کا وہ مفہوم نہیں ہے، جو آج تک مسلمان سمجھتے اور اس کے مطابق عمل کرتے آرہے ہیں اور وہ غلط ہے، بلکہ صلاۃ کا مطلب پانچ وقت کی نمازیں نہیں ہے، بلکہ یہ ہے۔ اسی طرح زکات کا
Flag Counter