Maktaba Wahhabi

32 - 222
امْرَاَتَيْنِ تَذُوْدٰنِ۝۰ۚ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا۝۰ۭ قَالَتَا لَا نَسْقِيْ حَتّٰى يُصْدِرَ الرِّعَاۗءُ ] (القصص:۲۳) ترجمہ:اور دوعورتیں الگ کھڑی اپنے(جانوروں کو)روکتی ہوئی دکھائی دیں، پوچھا کہ تمہارا کیاحال ہے،وہ بولیں کہ جب تک یہ چرواہے واپس نہ لوٹ جائیں ہم پانی نہیں پلاتیں…۔ اس آیت کریمہ میں ان دونوں عورتوں کے عمل کو سراہا گیا ہے،جو مردوں سے بالکل الگ تھلگ کھڑی تھیں،اور ان کے رویے سے شدت کی ناراضگی ٹپک رہی تھی۔ خواتین کے تعلق سے یہ ایک ازلی یعنی ہمیشہ کا ادب محسوس ہوتا ہے ،[فِطْرَتَ االلّٰه الَّتِيْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْہَا۝۰ۭ ]یہ اللہ تعالیٰ کی وہ فطرت ہے جس پر لوگوں کو پیدا فرمایا ہے۔ ابواسیدرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے باہر تشریف لائے،راستے میں دیکھا کہ مرد اور عورتیں ساتھ ساتھ چل رہی ہیں،ارشاد فرمایا: اے عورتو! پیچھے ہٹو، راستے کے بیچو ں بیچ چلنا ،تمہارا کام نہیں ہے ،بلکہ تم کنارے کنارے چلو ۔ یہ سن کر عورتیں اس طرح کنارے سے لگ گئیں کہ دیواروں سے چپک کر چلنا شروع کردیا،حتی کہ بعض اوقات ان کا کپڑا دیوار میں اٹک جاتا۔ [1] عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما سے مروی ہے،جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی تعمیر فرماچکے تو ایک دروازہ عورتوں کیلئے مخصوص کردیااور فرمایا :(لایلجن من ھذا الباب من الرجال أحد) یعنی: اس دروازے سے کبھی کوئی مرد داخل نہ ہو۔ [2] ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی ،ان کی خدمت میں حاضر ہوکر کہنے لگی: آج میں نے بیت اللہ کا طواف کیا ہے اور سات چکروں کے دوران دویاتین بار حجر
Flag Counter