Maktaba Wahhabi

52 - 151
حکم شرعی کا مکلف ہونے کے بعد خواہ مرد ہو یا عورت ‘ دنیا و آخرت میں تارک ِ نماز کی سزاقرآن و حدیث کی روشنی میں [1] دنیا میں سزا: 1۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((العھد الذی بیننا وبینھم الصلاۃ فمن ترکھا فقد کفر۔))[2] ’’ہمارے اور ان (کفار)کے درمیان عہد نماز کا ہے۔جس نے نماز چھوڑ دی اس نے کفر کیا۔‘‘ اور فرمایا: (( بین الرجل وبین الشرک والکفر ترک الصلاۃ۔))[3] ’’آدمی(مسلمان)اور کفر و شرک کے درمیان صرف نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔‘‘ جلیل القدر تابعی عبداللہ بن شقیق العقیلی روایت کرتے ہیں : (( کان أصحاب محمد صلی ا للّٰه علیہ وسلم لا یرون شیئا من الأعمال ترکہ کفر لغیر الصلاۃ)) [4] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نماز کے علاوہ کسی اور عمل کے ترک کو کفر شمار نہیں کرتے تھے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا اس بات پر اجماع تھا کہ نماز چھوڑنا کفر ہے۔ 2۔تارک نماز سے توبہ کروائی جائے گی اور جو توبہ کر لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے اور اگر وہ توبہ کرنے سے انکار کر دے تو علماء کے صحیح تر قول کے مطابق ولی الامر پر واجب ہے کہ اسے مرتد کی حیثیت سے قتل کر دے ‘چاہے وہ نماز کے واجب ہونے کا ااقرار کرتا ہو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إني نھیت عن قتل المصلین۔))[5]
Flag Counter