Maktaba Wahhabi

164 - 186
کو ہمیشہ اپنے ضمیر کی آواز کے مطابق کام کرنا چاہیے اور اس معاملے میں کسی مصلحت، کسی دباؤ، کسی خوف اور لالچ کو خاطر میں نہ لانا چاہیے، ضمیر کی آواز کے خلاف کام کرنا اور اس کو دبا دینا نہ صرف گناہ اور بداخلاقی ہے بلکہ شرف انسانیت سے گری ہوئی بات بھی ہے۔ جو شخص ایسا کرتا ہے وہ خود اپنے آپ سے خیانت اور غداری کرتا ہے۔ قرآن مجید میں ایسے لوگوں کے بارے میں ارشاد ہوتا ہے: ﴿ وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنفُسَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا ﴾ (النسآء: 107) ’’جو لوگ اپنے نفس سے خیانت کرتے ہیں تم ان کی حمایت نہ کرو، اللہ کو ایسا شخص پسند نہیں ہے جو خیانت کار اور معصیت پیشہ ہو۔‘‘ مولانا مودودی رحمہ اللہ اس آیت کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’جو شخص دوسرے کے ساتھ خیانت کرتا ہے وہ دراصل سب سے پہلے خود اپنے نفس کے ساتھ خیانت کرتا ہے، کیونکہ دل ودماغ کی جو قوتیں اس کے پاس بطور امانت ہیں ان پر بے جا تصرف کر کے وہ انہیں مجبور کرتا ہے کہ خیانت میں اس کا ساتھ دیں اور اپنے ضمیر کو جسے اللہ نے اس کے اخلاق کا محافظ بنایا تھا اس حد تک دبا دیتا ہے کہ وہ اس خیانت کاری میں سد راہ بننے کے قابل نہیں رہتا۔ جب انسان اپنے اندر اس ظالمانہ دست برد کو پایہ تکمیل تک پہنچا لیتا ہے تب کہیں باہر اس سے خیانت ومعصیت کے افعال صادر ہوتے ہیں ۔‘‘ (تفہیم القرآن) ضمیر کی آزادی کے حق کو خود اللہ تعالیٰ نے بھی تسلیم کیا ہے وہ اس کو پسند نہیں کرتا کہ کسی شخص کو زبردستی کسی بات کے قبول کرنے پر مجبور کیا جائے خواہ وہ توحید و اسلام ہی کیوں نہ ہو۔ ارشاد ہوتا ہے: ﴿ لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ﴾ (البقرۃ: 256) ’’دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے۔‘‘
Flag Counter