عرضِ ناشر
کفار نے پوری دُنیا میں مسلمانوں کے خلاف جنگوں کا ایک بڑا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ، جس کے تحت وہ مختلف حیلوں بہانوں سے مسلم ممالک پر قبضہ اور ان پر بمباری کو اپنا حق سمجھتے ہیں ۔ ان جنگوں کو جیتنے کے لیے وہ مختلف ذرائع استعمال کرتے ہیں ، جن میں میڈیا ایک بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ سب سے پہلے میڈیا کے ذریعے کسی بھی اسلامی ملک یا اسلام کی تبلیغ کرنے والے گروہوں کے خلاف جعلی ویڈیوز ، جھوٹی خبریں اور جھوٹ کو پھیلایا جاتا ہے، جب لوگوں کے ذہن اس ملک یا اس خاص گروہ کے خلاف ہو جاتے ہیں تو پھر جنگ مسلط کر دی جاتی ہے۔ یعنی اصلی جنگ سے پہلے میڈیا کی جنگ۔
ہمارے بہت سے وہ اسلامی بھائی جو اس جنگ کی نوعیت ، خدوخال اور طریقہ واردات کو نہیں سمجھتے ، بہت جلد اس کا شکار ہو کر اپنے ہی بھائیوں کے خلاف لاشعوری طور پر کفار کے پراپیگنڈے کا حصہ بن جاتے ہیں ۔ کچھ تو دامِ فریب میں ایسا آچکے ہیں کہ انہیں اسلامی عادات و اطوار، رہن سہن، طرزِ معاشرت اور قوانین اسلام بھی ظالمانہ ،غیر مہذب اور غیر اخلاقی نظر آنے لگے ہیں ۔ اس پراپیگنڈا جنگ کے شکار مسلمانوں کو بھی اب داڑھی والے دہشت گرد ، اونچی شلوار اور شرعی برقعہ پوش خواتین، پتھر کے دور کے انسان لگتے ہیں ۔
میرے بھائیو! کفار اس ’’افواہ سازی‘‘ یعنی پراپیگنڈا جنگ کو اس قدر مہارت سے لڑ رہے ہیں کہ ہمارا دین دارطبقہ بھی اس سے نہیں بچ سکا۔ وجہ یہ ہے کہ ہمیں ان کے طریقہ واردات کا علم ہی نہیں ۔ ہم نہیں جانتے کہ وہ کن کن طریقوں سے ہمارے افکار و معاشرت کو بدل رہے ہیں ۔ کیسے وہ اسلام اور اسلامی عادات و اطوار کے خلاف ہماری ذہن سازی کر کے اس میں زہر بھر رہے ہیں ۔ ہم اپنی نجی محفلوں میں اسلامی طریقوں اور رہن سہن کو طنزیہ
|