178۔ حضرت ابو حیان تیمی فرماتے ہیں: ’’کچھ لوگ حضرت سوید بن شعبہ کے پاس گئے۔ یہ سوید حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کے فاضل شاگردوں میں سے تھے۔ جبکہ سوید کے گھر والے ان سے کہہ رہے تھے، ہماری روح آپ پر فدا ہو۔ ہم آپ کو کیا کھلائیں؟ کیا پلائیں! تو یہ ان کو ہلکی سی آواز میں جواب دے رہے تھے یہ سرین کا گوشت دبلا ہوگیا ہے اور (بیماری سے) بستر پر پڑا رہنا طویل ہوگیا ہے۔ خدا کی قسم مجھے پسند نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے ایک کٹے ہوئے ناخن کے برابر بھی مجھ میں کمی کرے۔‘‘[1]
179۔حضرت عمرو بن مرہ فرماتے ہیں: ’’حضرت ربیع بن خثیم کو فالج ہوگیا تو آپ کے منہ سے بدمزہ، بدرنگ اور بدبودار پانی نکل کر آپ کی داڑھی پر چلا گیا۔ آپ نے اپنا ہاتھ اٹھایا لیکن طاقت نہ ہوئی کہ اس کو پونچھ سکیں تو بکر بن ماعز نے اٹھ کر اس کو پونچھ دیا۔ حضرت ربیع نے ان پر خفیہ نگاہ ڈال کر (کراہت کو) بھانپ لیا پھر فرمایا: اے بکر! یہ تکلیف جو مجھے ہے یہ اللہ کے سامنے لشکر جرار سے زیادہ سرکش نہیں ہے (اگر وہ اس کو مجھ سے دور کرنا چاہے تو کر سکتا ہے)۔‘‘[2]
180۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’جو شخص رات بھر بخار میں رہا اور صبر کیا اور اللہ کی رضا پر راضی رہا تو وہ اس دن
کی طرح گناہوں سے نکل گیا جس دن اس کو اس کی ماں نے جنا تھا۔‘‘[3]
181۔حضرت ابو سعید خدر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:’’ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: میرا سن ڈھل گیا ہے میرا جسم بیمار پڑ گیا ہے اور مال ختم ہوگیا ہے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اس جسم میں کوئی خیر نہیں، جس کو دکھ نہ پہنچے اور اس مال میں کوئی خیر نہیں۔ جس میں کمی واقع نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتے ہیں تو اس کو
|