Maktaba Wahhabi

251 - 292
آپ سے بھی بڑا عالم ہے؟ فرمایا: نہیں۔ تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کی طرف وحی فرمائی کہ لوگوں میں ایک شخص ہے جو آپ سے زیادہ عالم ہے۔ عرض کیا: اے رب! مجھ سے بڑا عالم کون ہے؟ جب کہ آپ نے مجھے تورات عطا فرمائی ہے اور اس میں ہر چیز کا علم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف وحی فرمائی کہ آپ سے بڑا عالم میرے بندوں میں سے وہ ہے جس کو میں نے رسول بنایا اور راس کو ایک ہٹ دھرم جابر بادشاہ کی طرف مبعوث کیا تو اس نے اس رسول کے ہاتھ پاؤں اور ناک کاٹ دی تو میں نے اس کے وہ اعضاء جو کاٹے گئے تھے دوبارہ لگا دئیے۔ میں نے اس کو اس کی طرف پھر رسول بنا کر بھیجا تو وہ جب بادشاہ کی طرف جا رہا تھا تو اس نے یہ کہا کہ میں اپنے لیے وہ پسند کرتا ہوں جو تو میرے لیے پسند کرتا ہے۔ اس نے یہ نہیں کہا جیسا تو نے فوراً کہہ دیا: انی اخاف ان یقتلون، (مجھے ڈر ہے کہ وہ (فرعونی) مجھے قتل نہ کر دیں)۔‘‘ 174۔ حضرت محمد بن معاویہ الازرق فرماتے ہیں کہ ہمیں ہمارے ایک شیخ نے بیان کیا: ’’حضرت یونس علیہ السلام اور حضرت جبریل علیہ السلام کی ملاقات ہوئی تو یونس علیہ السلام نے فرمایا: اے جبریل مجھے زمین کے سب سے بڑے عبادت گزار کے بارے میں بتاؤ کہ وہ کون ہے؟ تو حضرت جبریل ان کو ایک آدمی کے پاس لے گئے جس کے ہاتھوں اور پاؤں کو کوڑھ نے کاٹ دیا تھا اور وہ یہ کہہ رہا تھا: (تو نے جب تک چاہا مجھے ان سے نفع پہنچایا اور جب چاہا مجھ سے ان کو چھین لیا اور تو نے میرے لیے اپنے متعلق طویل آرزو کو باقی رکھا اے نیکی سے پیش آنے والے اے جوڑنے والے) تو حضرت یونس علیہ السلام نے فرمایا: اے جبریل میں نے آپ سے سوال کیا تھا کہ مجھے کوئی ایسا عبادت گزار دکھائیں جو دن کو روزے رکھتا ہو اور رات کو عبادت کرتا ہو۔ حضرت جبریل علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ شخص بھی مصیبت میں مبتلا ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ کا اسی طرح عبادت گزار تھا اب مجھے حکم ملا ہے کہ میں اس کی نگاہ بھی چھین لوں۔ پھر جبرائیل علیہ السلام نے اس کی آنکھوں کی طرف اشارہ کیا تو وہ بہ گئیں تو اس شخص نے پھر یہی دعا کی(تو نے جب تک چاہا آرزو کو باقی رکھا اے نیکی سے پیش آنے والے اے جوڑنے
Flag Counter