Maktaba Wahhabi

248 - 292
ہر سختی دکھ اور تکلیف میں تیری طرف رغبت ہے۔ اے اللہ! ہمیں ان چیزوں پر صبر عطا فرما جو تیرے فیصلے سے ہمیں ناگوار گزرے اور اس پر فرمانبرداری کے ساتھ رضا بھی عطا فرما اور ہمیں جس چیز پر تیری قضاء جاری ہو چکی، ہماری محبت کے ساتھ ہمیں شکر کی اور اپنی حسن قضا کے ساتھ سکون کی توفیق عطا فرما۔ ہم تیرے لیے عاجزی کرنے والے جھکنے والے بنیں تجھ سے مزید نعمتوں کی اور تیرے قرب کی اے کریم امید رکھیں۔ اے اللہ! تجھ پر ایمان لانے کے بعد تیرے نزدیک ہمیں اس کے علاوہ کوئی چیز زیادہ نافع نہیں ہے اور اس کا تو ہم پر احسان کر چکا ہے۔ (یعنی ہمیں تو ایمان عطاء کر چکا ہے) تو ہم سے اس کو نہ چھیننا۔ حتیٰ کہ ہمیں اسی پر موت دے دینا۔ ہم تیرے ثواب پر یقین رکھتے ہوں۔ تیرے عذاب سے ڈرتے ہوں، تیری آزمائش پر صبر کرتے ہوں اور اے کریم! تیری رحمت کی امید رکھتے ہوں۔‘‘[1] 161۔ حضرت ابو خیرہ نحوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’صبر عظمت کی اعلیٰ صفات میں سے ہے۔‘‘ 162۔ حضرت ابوعمران الجونی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’کوئی انسان ایمان کے بعد صبر سے افضل کوئی چیز نہیں دیا گیا سوائے شکر کے کیونکہ صبر اور شکر میں افضل اور ثواب میں زیادہ تیز ہے۔‘‘ 163۔ حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’صبر ایمان کے مقابلہ میں ایسا ہے جیسے جسم میں دو ہاتھ، جو شخص مصیبت پر صبر نہیں کرتا وہ نعمتوں پر شکر بھی نہیں کرتا۔ اگر صبر آدمی ہوتا تو بڑی شان والا اور خوبصورت ہوتا۔‘‘ 164۔حضرت عمر بن ذر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’جو کاموں میں صبر کو اختیار کرے گا تو وہ خیر کو سمیٹ لے گا اور نیکی کی گرہیں کھول لے گا اور کمال درجہ کے اجر حاصل کر لے گا۔‘‘[2] 165۔حضرت درست قزار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’مجھ سے حضرت حبیب عجمی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اگر تو تمام نیکی کے اعمال کے مقابلہ میں صبر کے ثواب کی فضیلت کو جاننا چاہے تو
Flag Counter