Maktaba Wahhabi

247 - 292
فکل مصیبۃ عظمت وجلت تخف اذا رجوت لہا ثوابا ’’صبر کر جب تجھے تقویٰ کے کسی مسئلہ میں تکلیف پہنچے۔ تکلیف کے وقت تجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے۔ ہر مصیبت جو بڑی اور اہم ہو۔ جب تو اس میں ثواب کی امید رکھے تو ہلکی ہو جاتی ہے۔‘‘ 159۔ کسی ساحل پر رہنے والے ایک عابد نے فرمایا: ’’خدا کی قسم اے جوان! اللہ کی ناراضگی جس سے تو بچنا چاہتا ہے اس کو اس کی رضا مندی کے کاموں کی اتباع سے بہتر سے کسی صورت میں نہیں پا سکتا۔ پھر وہ رو پڑا اور فرمایا اور یہ کس طرح سے ہو آرزوؤں کا دھوکہ ہمیں تیزی سے زندگی گزارنے (اور موت آجانے) سے بے پرواہ کر رہا ہے۔ پھر رو کر فرمایا: اے جوان! بھول اور غفلت جو ہماری عقلوں پر چھا چکی ہیں۔ ان کو اچھا نہ سمجھنا۔ ہم دنیا کے حریص ہو چکے ہیں اور دنیا کے کام میں مشغول ہیں، دنیا کی حرص اور کام سے ہم اپنے رزق کو نہیں بڑھا سکتے۔ اس فانی دنیا میں آخرت کے اپنے حصہ کو چھوڑ رہے ہیں۔ جس میں وہاں کے رہنے والوں کو بے حساب رزق ملے گا۔ یہ دنیا تو آخرت تک پہنچنے کا راستہ ہے۔ ہمارے یہ نیک اعمال اور آخرت کی طلب کی حرص ہمارے رزق بھی بڑھاتی ہے اور دنیا اور رآخرت کی لذتوں کو بھی بڑھا دیتی ہے۔ پھر رو کر فرمایا: اے اللہ کے بندے! اللہ کے ارادہ کے مقابلے میں صبر سے قوت حاصل کر یہ تجھے اللہ کے پاس تیرے اچھے ارادہ تک پہنچا دے گا۔ ہم نے اس کی اطاعت پر صبر جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی۔‘‘ 160۔ حضرت عمر بن ذررحمۃ اللہ علیہ نے اپنی دعا میں فرمایا: ’’اے اللہ! میں آپ سے ایسی خیر طلب کرتا ہوں جو آپ کے پاس کے صابرین کے ثواب تک پہنچا دے اور اے اللہ! میں آپ سے ایسا شکر طلب کرتا ہوں جو تیرے شکر کرنے والوں کے لیے جو تو نے ان کے شکر پر انعام کا اضافہ کرنا ہے اس انعام تک پہنچا دے اور اے اللہ! میں آپ سے ایسی توبہ چاہتا ہوں جو ہمیں گناہوں کی میل کچیل سے پاک کر دے۔ حتیٰ کہ ہم اس کے بدلہ میں تیرے ہاں تیری طرف رجوع کرنے والوں کے مقام تک پہنچ جائیں تو تمام نعمتوں اور خیر کا مالک ہے اور
Flag Counter