Maktaba Wahhabi

245 - 292
لینے کی طرح ہوگا یہ مت کہنا کہ بدل جا حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ خود ہی اس کو بدل دیں۔‘‘ 153۔ حضرت عطیہ بن سلیمان فرماتے ہیں: ’’میں نے جمعہ کی نماز پڑھی پھر واپسی پر حضرت یونس بن عبید کے پاس بیٹھ گیا۔ حتیٰ کہ ہم نے عصر کی نماز پڑھی تو آپ نے پوچھا: کیا جنازہ میں شرکت کے لیے جاؤ گے؟ چنانچہ ہم بنو سعد کے ایک قبیلہ میں گئے اور وہاں ایک جنازہ پڑھا۔ پھر آپ نے فرمایا: فلاں عابد کے پاس عیادت کے لیے جانا ہے چلو گے؟ چنانچہ ہم ایک آدمی کے پاس پہنچے جس کے منہ میں پھوڑا نکلا ہوا تھا جس سے اس کی داڑھیں بھی نظر آرہی تھیں، وہ جب بھی کوئی بات کرنا چاہتا تو پانی کا بڑا پیالہ منگاتا اور کپاس بھی پھر اپنی زبان کو تر کرتا پھر کوئی اچھے سے کلمات کہتا، چنانچہ جب ہم اس کے پاس بیٹھے تھے تو اس نے پیالہ منگایا تاکہ وہ طریقہ اختیار کرے جو وہ کرتا تھا۔ اسی حالت میں وہ اپنی زبان تر کر رہا تھا کہ اس کی دونوں آنکھیں پیالہ میں گر پڑیں۔ اس نے ان کو اٹھا کر اپنے ہاتھ سے مسلا پھر کہا: میں ان میں چکناہٹ دیکھ رہا ہوں۔ میرا خیال ہے کہ اب ان میں کچھ نہیں رہا پھر قبلہ کی طرف متوجہ ہو کر یہ دعا کی: (سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے دونوں آنکھیں دی تھیں۔ پھر ان سے مجھے میری جوانی اور صحت میں فائدہ پہنچایا۔ حتیٰ کہ جب میری زندگی کے دن ختم ہوگئے اور میری موت کا وقت آپہنچا تو ان کو مجھ سے لے لیا تاکہ ان کے بدلہ میں ان سے بہتر عطا فرمائے۔‘‘ ان شاء اللہ اس سے حضرت یونس نے فرمایا: ہم تو آپ کو صبر دلانے آئے تھے لیکن اب ہم تمہیں مبارک دیتے ہیں۔ اس نے کہا: بہتر، پھر اس نے دعا کی۔ اس کے بعد ہم اس سے نکل کر حضرت ابورجاء عطاردی کی خدمت میں گئے اور اپنا قصہ بیان کیا تو انہوں نے فرمایا: تم عید (عصر کی) نماز پڑھی۔ پھر تم نے (مسلمان) بھائی کی زیارت کی۔ تم خیر ہی خیر کو پہنچے ہو اور میں بھی اللہ کی قسم خیر کو پہنچا ہوں کیونکہ میں نے گزشتہ رات ایک ہزار آیات سے زیادہ تلاوت کی ہے۔‘‘ 154۔ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’حضرت عروہ بن زبیر رحمۃ اللہ علیہ کے پاؤں میں پھوڑ نکلا جو پنڈلی تک پہنچ گیا تو آپ کے علاج کے لیے خلیفہ ولید بن عبدالملک نے اطباء کو
Flag Counter