Maktaba Wahhabi

241 - 292
(جو مشقتیں آتی ہیں) صبر کرو کیونکہ یہ تھوڑا سا صبر ہے اور اس کے فائدے بہت طویل ہیں اور معاملہ اس سے بھی تیز ہے (یعنی موت کا کوئی پتہ نہیں کہ کب زندگی کا چراغ گل ہو جائے۔ اس لیے عبادت پر صبر کر لو تاکہ آخرت اچھی ہو جائے)۔‘‘ 140۔امام عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’جس نے صبر کیا تو اس کے صبر نے اس کی نعمت میں کچھ کمی نہیں کی اور جس نے ہائے ہائے کی تو اس کا فائدہ کتما کم ہوگیا۔‘‘ 141۔ حضرت محمد بن صبیح العجلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اللہ کی طرف سے صابرین کو خاص رحمت بھی عطا کی جاتی ہے اور عام رحمت بھی، ان کی فضیلت کو کون پہنچ سکتا ہے سوائے اس کے جو ان میں سے ہو۔ صابرین کو مبارک ہو ان کا درجہ کتنا بلند ہے اور ان کی منازل جنت میں کتنی اعلیٰ ہوں گی۔ خدا کی قسم صابرین کی یہ جماعت اس مرتبہ کو اللہ کے احسان اور توفیق سے ہی پہنچ سکتی ہے، تعریف اسی کی ہے جس نے یہ فضیلت عطا فرمائی اور نعمتوں کا تانا بانا بنا۔ اس کی ہم پر اور تمام مخلوق پر بے شمار حمد کرنا لازم ہے۔ وہ ایسا غنی ہے کہ اس کے سامنے کوئی بھی سخی حائل نہیں ہو سکتا۔ وہ ایسا کریم ہے کہ کوئی مانگنے والا اس کو اکتاہٹ میں نہیں ڈال سکتا اور وہ ایسا تعریف والا ہے کہ اس کی کامل مدح تک کوئی مدح کرنے والا نہیں پہنچ سکتا اور ہم تو اس کے بندے ہی ہیں۔ کوئی ایسا شرمندہ ہے کہ وہ اس کی اطاعت سے محروم کر دیا گیا اور اس کی نافرمانی کرنے سے نہ رک سکا اور کوئی ایسا فرمانبردار ہے کہ اس کو اللہ کی مرضیات پر چلنے کی توفیق ہوگئی اور وہ دنیا سے اور دنیا میں جو نافرمانیاں ہیں ان سے کنارہ کش ہوگیا۔ اس کے بعد اس نے ہمیں اپنے فضل میں ڈھانپتے ہوئے فرمایا: (اور میری رحمت ہر چیز سے وسیع ہے) ہمیں امید ہے کہ ہم اس کے فضل سے اس کی رحمت کو پالیں گے اگرچہ ہم اپنے برے اعمال کی وجہ سے اس کے اہل نہیں۔ ہائے شرمندگی وہ کیسا کریم ہے جو تیرے ساتھ مہربانیاں کرتا ہے اور تو صبح شام اس کے ناپسندیدہ کاموں کے درپے ہے۔‘‘ 142۔حضرت ابو محمد حبیب رحمۃ اللہ علیہ اپنے دوستوں سے کہا کرتے تھے: ’’اشکا ماذا شکافاذوگویا کہ تم صبر کے انجام میں مطمئن ہو۔ مجھے معلوم نہیں۔ قیامت کے دن اس
Flag Counter