Maktaba Wahhabi

237 - 292
130۔ امام ابن ابی الدنیا فرماتے ہیں، مجھے علی بن الحسن نے بیان فرمایا: ’’ایک شخص نے ایک مرتبہ کہا کہ میں مصیبت زدہ لوگوں کا امتحان لوں گا چنانچہ اس نے بیان کیا کہ میں ایک مرتبہ طرسوس میں ایک آدمی کے پاس گیا جس کے ہاتھ اور پاؤں خارش سے جھڑ چکے تھے میں نے پوچھا کیا حال ہے؟ اس نے کہا: خدا کی قسم! یہ حالت ہے کہ درد کی وجہ سے ہر عضو علیحدہ علیحدہ تکلیف میں مبتلا ہے۔ اگر رومی اپنے شرک اور کفر کے باوجود میری حالت پر مطلع ہوں تو وہ بھی مجھ پر ترس کھانے لگیں۔ یہ سب اللہ کی مرضی ہے۔ میں اس دکھ کو پسند کرتا ہوں۔ جس کو اللہ پسند کرتا ہے۔ جتنا اس نے مجھ سے دکھ میں لے لیا ہے میں پسند کرتا ہوں کہ میرے رب نے میری ان انگلیوں کو کاٹ دے جن سے میں گناہ کر سکتا تھا۔ اب اس نے میری کوئی چیز نہیں چھوڑی۔ سوائے زبان کے جو اس کا ذکر کرتی ہے۔ اس شخص نے پوچھا: تمہیں یہ بیماری کب سے لگی ہے؟ اس دکھی انسان نے کہا: کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ سب مخلوق اس کے غلام اور محتاج ہیں۔ جب تم بندوں میں کوئی فقر ومحتاج دیکھو تو اللہ کے سامنے اس کی شکایت کرو۔ اللہ کی بندوں کے سامنے اپنی شکایت نہیں کی جاتی۔‘‘[1] 131۔ حضرت ابوعبداللہ البراثی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت خلف البریرانی نے بتایا: ’’میں ایک کوڑھ کی بیماری والے آدمی کے پاس آیا۔ جس کے دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں جھڑ چکے تھے اور خود نابینا ہو چکا تھا۔ اس کو میں نے کوڑھیوں کے پاس چھوڑ دیا اور کئی دن تک اسے بھول گیا، پھر جب مجھے یاد آیا تو میں نے اس کو پوچھا: ارے میں تم سے غافل ہوگیا تھا۔ مجھ سے کوڑھی نے کہا: میرا ایک ہے جو مجھ سے غافل نہیں ہوتا۔ میں نے کہا: مجھے تم بھلا دئیے گئے تھے۔ اس نے کہا: میرا ایک ہے جو مجھے نہیں بھولتا۔ میں نے کہا: میں نے تجھے یاد نہیں رکھا۔ اس نے کہا: میرا ایک ہے جو مجھے یاد رکھتا ہے۔ تم نے مجھے اللہ کے ذکر سے چھڑا کر اپنے ساتھ مشغول کر دیا ہے۔ میں نے کہا: میں تیری کسی عورت سے شادی نہ کر دوں جو تجھے اس گندگی سے صاف رکھے گی۔ تو وہ رو پڑا۔ پھر مجھے کہا: اے خلف! تو میری شادی کرنا
Flag Counter