Maktaba Wahhabi

236 - 292
رب سے تین چیزوں کا عہد کیا تھا۔ اگر مجھ سے پوچھا جائے گا تو میں سچ بولوں گا۔ اگر مصیبت ڈالی جائے گی تو صبر کروں گا اگر درگزر کیا گیا تو میں شکر کروں گا۔ حجاج نے کہا: میرے متعلق تمہارا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: تم زمین میں اللہ کے دشمنوں میں سے ہو۔ تم لشکر تیار کرتے ہو اور بدگمانی پر لوگوں کو قتل کر دیتے ہو۔ اس طرح سے اس کی آپ نے بہت سی برائیاں گن دیں۔ حجاج نے کہا: خلیفہ (عبدالملک بن مروان) کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ آپ نے فرمایا: میں تمہیں بتانا چاہتا ہوں کہ وہ جرم میں تم سے بھی بڑھ کر ہے، تم اس کی صرف ایک چنگاری ہو، پھر خلیفہ کی بھی بہت سی برائیاں ذکر کیں۔ حجاج نے کہا: اس کو قسم وقسم کے عذاب میں مبتلا کرو۔ تو اس کے کارندوں نے آپ پر عذاب کے پہاڑ توڑ دئیے، اخیر میں حجاج نے کہا: اس کی آنتیں پھاڑ دو۔ چنانچہ اس کے کارندے ان کی کمر کو لپٹ گئے اور ان کا گوشت ادھیڑنے لگ گئے حتیٰ کہ ان کو زندگی کی آخری رمق پر پہنچا کر چھوڑا۔ اور حجاج سے ذکر کیا کہ یہ زندگی کی آخری رمق میں ہے۔ حجاج نے کہا: اس کو پھینک دو تو وہ آپ کو میدان میں پھینک گئے۔ اس حکایت کے بیان کرنے والے حضرت جعفر فرماتے ہیں کہ میں ان کے پاس پہنچا تو کچھ لوگوں کو ان کے پاس دیکھا۔ میرا خیال ہے کہ وہ ان کے بھائی یا جاننے والے تھے۔ ان میں سے ایک نے آپ سے پوچھا: اے حطیط! کسی چیز کی خواہش ہے؟ فرمایا: ایک گھونٹ پانی، چنانچہ پانی لایا گیا۔ معلوم نہیں وہ انار کے جوس کا ستو تھا یا پانی تھا۔ آپ نے اس کو پیا اور جان جانِ آفرین کے سپرد کی۔‘‘ 129۔ امام ابن ابی الدنیا فرماتے ہیں: مجھے علی ابن الحسن بن ابی مریم نے بیان کیا: ’’مصیصہ میں ایک شخص تھا۔ جس کا آدھا نچلا حصہ گل چکا تھا اور اس کے بعض جسم میں روح باقی تھی۔ نابینا تھا۔ ایک چار پائی پر پڑا ہوا تھا۔ جس میں اس کے پیشاب کرنے کا سوراخ کر دیا گیا تھا۔ ایک شخص اس کے پاس گیا اور پوچھا: اے ابو محمد کیا حال ہے؟ فرمایا: دنیا کا ملک کٹ گیا ہے۔ اب اللہ کی طرف رخ ہے۔ اب خدا سے یہی چاہتا ہوں کہ وہ مجھے اسلام پر موت دے دے۔‘‘[1]
Flag Counter