Maktaba Wahhabi

235 - 292
124۔ حضرت ابوبکر بن عیاش رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں: ’’حجاج بن یوسف نے پوچھا: کیا حطیط کا کوئی رشتہ دار ہے؟ لوگوں نے کہا: ماں اور بھائی ہے۔ تو اس نے اس کی ماں کی پنڈلیوں پر لاٹھیاں پھیریں۔ حطیط نے کہا: اے ماں! صبر کرنا۔ چنانچہ اس نے اس کو بھی شہید کر دیا۔‘‘ 125۔حضرت ابوبکر بن عیاش اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ مغیرہ بن ثقفی کے آزاد کردہ غلام ابو ثابت نے بیان کیا: ’’مغرب کے وقت حضرت حطیط کو حجاج کے سامنے پیش کیا گیا تو ان کے پیٹ پر سو کوڑے مارے گئے اور ان کی پشت پر بھی سو کوڑے مارے گئے پھر ان کو ایک قباء میں ڈال کر گھر میں پھینک دیا گیا۔ میں نے پوچھا: اے حطیط! کیا آپ کو پیاس لگی ہے؟ فرمایا: خدا کی قسم! میں پیاسا ہوں۔ میں نے کہا: کیا میں آپ کو پانی پلا دوں؟ فرمایا: نہیں مجھے ڈر ہے کہ آپ کو کوئی دیکھ لے اور آپ کو بھی میری مصیبت میں پھنسا دے۔‘‘ 126۔ حضرت عمرو بن قیس الماصر سے روایت ہے : ’’حضرت حطیط بنو ضبہ کے آزاد کردہ غلام تھے۔ جب ان کو حجاج کے سامنے پیش کیا گیا تو ان کو بہت تکلیف پہنچائی جا چکی تھی لیکن انہوں نے کوئی بات نہ کی، پھر ایک مکھی آئی جو ان کے زخم پر بیٹھ گئی تو آپ کی زبان سے سی نکل گئی۔ ان سے پوچھا گیا: تم نے عذاب پر تو صبر کر لیا یہ تو مکھی تھی؟ آپ نے فرمایا: یہ تمہارے عذاب میں سے نہیں ہے۔‘‘ 127۔ حضرت ابوبکر بن عیاش امام اعمش سے روایت کرتے ہیں: ’’حضرت حطیط کے ہاتھ میں سوا داخل کر کے کھینچا جاتا تھا۔‘‘ 128۔ حضرت جعفر بن ابی مغیرہ فرماتے ہیں: ’’حضرت سعید بن مسجوح اور حضرت حطیط الزیات مکہ شریف کی طرف چلے جب ذاتِ عرق مقام تک پہنچے تو سعید بن مسجوح نے حضرت حطیط سے فرمایا: اے حطیط! میرا خیال ہے کہ دشمنوں نے ہمارے لیے گھات لگائی ہوئی ہے۔ تمہارا کیا خیال ہے؟ ہم بصرہ کی طرف مڑ چلیں۔ ان سے حطیط نے فرمایا: میں تو مکہ جاؤں گا تو سعید بصرہ کی طرف چل پڑے اور حطیط کو گھات لگانے والوں نے گرفتار کر لیا۔ حجاج نے کہا: اس کو میرے سامنے پیش کرو۔ حطیط نے فرمایا: میں نے کعبہ کے پاس اپنے
Flag Counter