Maktaba Wahhabi

231 - 292
جب وہ اللہ تعالیٰ کو قیامت کے دن ملے گا تو اس پر (اس بلا پر صبر کے اجر کے طور پر) کوئی گناہ باقی نہیں ہوگا۔‘‘ 109۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’سب سے پہلے جن لوگوں کو جنت کی طرف بلایا جائے گا وہ وہ لوگ ہوں گے جو خوشی اور غمی میں اللہ کی حمد بجا لاتے ہوں گے۔‘‘[1] 110۔ حضرت حبان بن ابی جبلہ رحمۃا للہ علیہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (فصبر جمیل)کے متعلق ارشاد فرمایا :’’اس سے مراد وہ صبر ہے جس میں کوئی شکوہ شکایت نہ ہو۔‘‘ 111۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندہ کے لیے مصیبت کے بقدر صبر نازل ہوتا ہے۔‘‘[2] 112۔ حضرت عصمت بن ابی حکیم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رو پڑے۔ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کو کس چیز نے رلایا ہے۔ فرمایا: میں نے اپنی امت کے آخری زمانہ کو یاد کیا اور ان پر اترنے والی بلا کو (تو رو پڑا) ان میں سے صبر کرنے والا جب (قیامت کے دن) آئے گا تو اس کو دو شہیدوں کے برابر ثواب ملے گا۔‘‘[3] 113۔ حضرت سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’صبر آدمی کا اللہ کے لیے اعتراف ہے جو اس کو اس کی طرف سے بطور دکھ پہنچتا ہے اور اس کا اللہ کے ہاں ثواب کی امید رکھنا اس کو فائدہ پہنچاتا ہے اور آدمی کبھی گھبرا جاتا ہے جبکہ وہ صبر کرنے والا ہوتا ہے اور اس سے صبر ہی نظر آتا ہے۔‘‘ 114۔ حضرت یونس بن یزید رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’میں نے حضرت ربیعہ بن ابوعبدالرحمن سے پوچھا کہ منتہائے صبر کیا ہے؟ فرمایا :’’ جس دن آدمی کو مصیبت پہنچے اس کا وہ دن پہلے والے دن کی طرح ہو۔‘‘[4]
Flag Counter