Maktaba Wahhabi

228 - 292
کی۔ تیری کمزوری اور میری تیرے ساتھ شفقت کی وجہ سے میں نے تجھے چار سال تک دودھ پلایا ہے۔ اس لیے میرے تجھ پر دو حق ہیں (ماں کا بھی باپ کا بھی) میں تجھے اللہ کا واسطہ اور تجھ پر اپنے حق کا واسطہ دے کر تجھ سے مطالبہ کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے جو چیز تجھ پر حرام کی ہے اس کو مت کھانا ورنہ میں قیامت کے دن جب تیرے بھائیوں سے ملاقات کروں گی تو تو ان میں شامل نہیں ہوگا۔ تو اس نے کہا: سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں، جس نے مجھے تجھ سے یہ بات سنوائی۔ مجھے ڈر تھا کہ تم مجھ سے مطالبہ کرو گی کہ میں وہ کھاؤں جو اللہ نے مجھ پر حرام کیا ہے۔ پھر وہ اپنے بیٹے کو بادشاہ کے پاس لے گئی اور کہا یہ لو۔ میں نے اپنی بات کر دی ہے اور اس کو سمجھا دیا ہے۔ تو بادشاہ نے اس کو کھانے کا حکم دیا تو اس نے کہا: میں تو ایسی کوئی چیز نہیں کھاؤں گا جو اللہ نے مجھ پر حرام کی ہے۔ تو اس نے اس کو بھی قتل کر دیا اور اس کے بھائیوں کے ساتھ ملا دیا۔ پھر اس نے اس کی ماں سے کہا: میں تجھے آج کے صدمہ میں گنجائش دینا چاہتا ہوں تو تباہ ہو جائے تو ہی ایک لقمہ کھا لے، پھر جو تو چاہے گی میں تیرے ساتھ وہی کروں گا اور تجھے وہ کچھ دوں گا جو تو پسند کرے گی تاکہ تو عیش سے زندگی گزار سکے۔ وہ کہنے لگی: میں اپنی اولاد کی اموات کو اور اللہ کی نافرمانی کو جمع کروں؟ اس کے بعد میرا بھی زندہ رہنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ میں ایسی کوئی چیز نہیں کھاؤں گی جو اللہ نے مجھ پر ہمیشہ کے لیے حرام کی ہے۔ تو اس نے اس کو بھی قتل کر دیا اور اس کے بیٹوں کے ساتھ ملا دیا۔‘‘ 104۔ حضرت ابوعبدالرحمن مغازلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’میں حجاز میں ایک ایسے آدمی کے پاس گیا جو مصیبت میں مبتلا تھا میں نے پوچھا: تمہارا کیا حال ہے؟ اس نے کہا اس کی عافیت اس دکھ سے زیادہ ہے جس میں اس نے مجھے مبتلا کیا اور اس نے اتنی نعمتیں مجھ پر فرمائی ہیں جو شمار سے بھی زیادہ ہیں۔ میں نے کہا: جس دکھ میں تم مبتلا ہو کیا اس کا درد زیادہ ہو رہا ہے؟ تو وہ رو پڑا پھر کہا کہ جس دکھ کا مجھے درد ہے۔ صبر کرنے والوں کے سردار نے سختی کے دنوں میں کمال اجر کا جو وعدہ دیا ہے۔ اس نے میرے نفس کو تسلی دے دی ہے۔ پھر اس پر غشی
Flag Counter