Maktaba Wahhabi

226 - 292
لیے دھوپ میں زمین پر اس کے کانوں میں میخیں لگا دی جائیں۔ تو سورج کی تپش اس کو اوپر اور نیچے سے پہنچتی تھی۔ ان کا مقصد تھا کہ یہ کوئی بات کر کے بادشاہ سے معذرت کر لے گا لیکن اس نے انکار کر دیا۔ حضرت ابویزید جنہوں نے اس بات کو فضیل رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے فرماتے ہیں کہ ان تینوں ساتھیوں میں سے ایک نے کہا تھا۔ اگر تم میں سے کسی ایک کو تکلیف پہنچائی جائے تو وہ یہ دعاکرے۔ جَعَلَنِیَ اللّٰہُ فِدَائَکَ، ’’اللہ مجھے تجھ پر قربان کرے۔‘‘ 102۔ حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ’’حجاج بن یوسف نے ایک آدمی کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دئیے۔ پھر حکم دیا کہ اس کو کوفہ کے دروازے پر سولی لٹکا دیا جائے۔ چنانچہ اس کو کشتی میں سوار کیا جب کوفہ کے قریب پہنچے تو آدمی نے کچھ کھسکھساہٹ سنی تو پوچھا: کیا مسئلہ ہے؟ انہوں نے کہا: یہ وہ جگہ ہے جہاں ہمیں تمہیں سولی لٹکانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ہمیں ڈر ہے کہ تم چھلانگ لگا کر پانی میں خود کشی نہ کر لو، تو اس نے کہا: میں خودکشی کر لوں گا؟ خدا کی قسم! مکھی میرے ہاتھ پر یا پاؤں پر بیٹھتی ہے تو میں اس کو ہٹانا بھی پسند نہیں کرتا تاکہ میری اپنے نفس کے لیے مدد نہ ہو۔ چنانچہ انہوں نے اس سے یہ دعا کرتے ہوئے بھی سنا: ’’اے اللہ! میں آپ سے پناہ مانگتا ہوں کہ لوگوں کی تکلیف دہی سے بھاگ کر تیرے عذاب تک پہنچوں اور میں آپ سے پناہ مانگتا ہوں کہ میں لوگوں سے پہنچی ہوئی مصیبت کو تیرے عذاب کی طرح کر ڈالوں اور میں آپ کے ساتھ اس سے بھی پناہ مانگتا ہوں کہ لوگ مجھ میں خیر دیکھیں اور مجھ میں خیر نہ ہو۔ اے اللہ! میرے ساتھ خیر کا ارادہ فرما اور میرے ساتھ خیر فرما بیشک تو اپنی مرضی کرتا ہے۔‘‘ 103۔حضرت وہب بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’مجھ سے ایک شخص نے پوچھا جس کے ہاتھ جھڑ چکے تھے اور کہا: اے ابوعبداللہ! آپ نے کوئی اس سے بڑی مصیبت یا عذاب سنا ہے۔ جس میں ہم مبتلا ہیں۔ آپ نے فرمایا: اگر تم غور کرو اپنی مصیبت کے متعلق اور گزشتہ لوگوں کی مصیبتوں کے متعلق تو تمہاری مثال آگ کے مقابلہ میں دھویں کی سی ہے۔ پھر آپ
Flag Counter