Maktaba Wahhabi

225 - 292
دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی فرمائی: عقیب! صبر کر میں تجھے غم کی دنیا سے نکال کر خوشی کے محل میں لے جاؤں گا اور تنگی کی جگہ سے نکال کر فراخ جگہ میں لے جاؤں گا۔ پھر جب کھال اترتے اترتے چہرہ تک اتر گئی تو اس کی چیخ نکل گئی۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے اس کو وحی فرمائی: عقیب! تو نے میرے آسمان والوں اور میری زمین والوں کو رلا دیا ہے تو نے میرے فرشتوں کو میری تسبیح سے غفلت میں ڈال دیا ہے۔ اگر تو نے تیسری مرتبہ فریاد کی تو میں اس قوت پر زبردست عذاب ڈال دوں گا۔ حتیٰ کہ اس کے چہرے سے بھی کھال اتار دی گئی، تب بھی اس نے صبر کیا۔ اس خوف سے کہ اس کی قوم پر عذاب نہ آئے۔‘‘ 101۔حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے: ’’ان سے امر ونہی کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے اس کا حکم نہ دیا پھر فرمایا: اگر تم ایسا صبر کرو جیسا اسرائیلی نے کیا تو ٹھیک ہے۔ آپ سے پوچھا گیا اسرائیلی کا صبر کیسے تھے؟ فرمایا: تین آدمی تھے۔ جمع ہوئے پھر کہا کہ یہ آدمی ایسا اور ایسا غلط کام کرتا ہے۔ ان کی اس سے مراد ان کا بادشاہ تھا، پھر انہوں نے کہا کہ اس کے پاس ہم میں سے ہر ایک اکیلا اکیلا جائے اور تنہائی میں اس سے ملے اور اس کو امر اور نہی کرے تو ان میں سے ایک شخص گیا اور دربار میں پہنچ کر اس کو حکم کیا اور نہی کی تو بادشاہ نے کہا میں تجھے یہاں نہیں دیکھنا چاہتا تو اس کے لیے قید کا حکم کر دیا گیا۔ جب یہ خبر باقی دو کو پہنچی تو انہوں نے کہا اب امرو نہی واجب ہوگئی۔ پھر ان دونوں میں سے ایک اس کے پاس گیا اور کہا ارے تیرے پاس ایک آدمی آیا تھا اور تجھے امر اور نہی کی تھی لیکن تو نے اس کے لیے قید کا حکم کر دیا۔ تو اس نے کہا: میں تجھے اس کا ساتھی سمجھتا ہوں۔ میں تیرے ساتھ وہ سلوک نہیں کروں گا جو اس کے ساتھ کیا ہے۔ پھر اس کے لیے قتل کا حکم دیا اور اس کو قتل کر دیا گیا۔ جب یہ خبر تیسرے کو پہنچی تو اس نے کہا اب تبلیغ واجب ہوگئی پھر وہ بادشاہ کے پاس پہنچا اور کہا ارے تیرے پاس ایک آدمی آیا تھا اس نے تجھے امر اور نہی کی تو تو نے اسے قید کر ڈالا دوسرا آیا تو تو نے اس کو قتل کر دیا۔ بادشاہ نے کہا: میرا خیال ہے تو بھی اس کا ساتھی ہے۔ میں تیرے ساتھ وہ سلوک نہیں کروں گا جو اس کے ساتھ کیا تھا پھر اس کے لیے حکم دیا تو اس کے
Flag Counter