Maktaba Wahhabi

224 - 292
کہا: اے حطیط! تجھے معلوم ہے مجھے تیرے بارہ میں گورنر نے کیا حکم دیا ہے؟ تم نے اس کے دفاع میں بھی کچھ کیا ہے؟ تو اس سے حضرت حطیط رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: تیری ماں تجھے گم کرے تو اللہ کی نافرمانی کر کے حجاج کی فرمانبرداری کرتا ہے اور اپنی آخرت کو اس کی دنیا کے بدلہ میں بیچتا ہے تو ان لوگوں میں سے ہے جن کی دنیا اور آخرت تباہ ہوگئی۔ تیری آخر زندگی تک تباہی ہی تباہی ہے۔ اس نے کہا: اے حطیط جس کا اس نے تیرے متعلق حکم دیا ہے تم نے اس کے دفاع میں کیا کیا ہے؟ جب اس نے بار بار یہی سوال کیا تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: تیری ماں تجھے گم کرے میں نے اس کے لیے وہ تیار کیا ہے جس کا اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ صبر پر بے حساب اجر دے گا۔ اللہ کی قسم میں نے اسکے لیے صبر کو تیار کیا ہے حتیٰ کہ مجھ میں اللہ کی قضاء وقدرت نافذ ہو جائے۔ چنانچہ آپ کو انواع واقسام کے عذاب دئیے گئے تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اف تک نہ کیا۔ حتیٰ کہ جب آپ کی جان نکلنے کے قریب ہوئی تو قید خانہ سے نکال کر کورا کرکٹ کے ڈھیر پر ڈال دیا تو آپ کے اردگرد لوگ جمع ہوئے اور کہنے لگے۔ اے حطیط! پڑھو لا الٰہ الا اللہ تو وہ اس کے لیے ہونٹوں کو حرکت دے رہے تھے لیکن صاف صاف نہیں پڑھ سکتے تھے۔ اس کے بعد ان کی جان نکل گئی۔ 100۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ایک آدمی تھا اس کا نام عقیب تھا۔ وہ ایک پہاڑ پر اللہ کی عبادت کیا کرتا تھا۔ اس کے زمانہ میں ایک آدمی تھا جو لوگوں کو مختلف قسم کے عذاب دیتا تھا اور وہ بڑا ظالم تھا۔ عقیب نے کہا: کیا اچھا ہوتا اگر میں اس کی طرف اترتا اور اس کو اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کرتا۔ یہ میرے زیادہ لائق ہے۔ چنانچہ وہ پہاڑ سے اترا اور اس سے کہا کہ ارے خدا سے ڈرو! تو اس کو ظالم نے کہا: اے کتے تیرے جیسا شخص مجھے اللہ سے ڈرنے کا حکم کرتا ہے؟ میں تجھے ایسی سزا دوں گا کہ دنیا بھر میں کسی کو نہیں دی ہوگی۔ چنانچہ اس کے لیے حکم دیا کہ اس کی زندہ حالت میں قدموں سے سر تک کھال اتار دی جائے۔ چنانچہ اس کی کھال اتاری گئی جب اس کی کھال اتر کر پیٹ تک پہنچی تو وہ تھوڑا سا رو
Flag Counter