Maktaba Wahhabi

223 - 292
97۔ حضرت مسعر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ایک آدمی کے پاس سے جنگ یمامہ میں گزر ہوا جبکہ اس کی آنتیں زمین پر گری ہوئی تھیں اور وہ بعض گزرنے والوں کو کہہ رہا تھا۔ میری آنتیں میرے پیٹ میں رکھ دو تاکہ میں ایک نیزہ یا دو نیزے کے برابر میدان جنگ میں قریب ہو جاؤں۔‘‘ 98۔حضرت ابوبکر بن عیاش رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں: ’’حجاج بن یوسف نے حضرت حطیط رحمۃ اللہ علیہ سے کہا: کیا تم مجھے سچ سچ جواب دو گے؟ آپ نے فرمایا: پوچھو میں نے اللہ سے عہد کیا ہے اگر تم مجھے تنہائی میں لے جاؤ گے تو میں تمہیں قتل کر دوں گا اور اگر تم مجھے سزا دو گے تو میں صبر کروں گا اور اگر مجھ سے کچھ پوچھو گے تو میں سچ کہوں گا۔ اس نے کہا: عبدالملک (بن مروان) خلیفہ کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ آپ نے فرمایا: تم کتنے بیوقوف ہو، مجھ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھتے ہو جس کی غلطیوں میں سے ایک غلطی تم ہو۔ تم نے زمین کو فساد سے پاٹ دیا ہے۔ اس نے کہا: کبھی آپ کو میری تنہائی ملی ہے؟ فرمایا: ایک مرتبہ لیکن میرے اور تیرے درمیان ایک چیز حائل ہوگئی تھی۔ جس نے مجھے تجھے قتل کرنے سے روک دیا تھا۔ حجاج نے کہا: مجھے بھی کچھ یاد آرہا ہے لیکن تم تیسری صورت (میرے عذاب) پر صبر نہیں کر سکو گے۔ آپ نے فرمایا: جو اللہ چاہے گا۔ حجاج نے کہا: اے معبد! (حجاج بن یوسف کا عذاب دینے والا کارندہ) اس کو پکڑ لو تو اس نے آپ کو گرفتار کر کے ہر طرح کے عذاب میں مبتلا کیا۔ پھر آکے حجاج کو اطلاع کی کہ اس کو کوئی پرواہ نہیں ہو رہی۔ تو حجاج نے کہا: اس کا کوئی غم خوار ہے؟ لوگوں نے کہا: ایک ماں اور ایک بھائی ہے۔ تو اس نے آپ رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ کی پنڈلیوں کو دو لکڑیوں میں پھنسا کربیلا تو حضرت حطیط رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اے اماں! صبر کرنا، صبر کرنا پھر اس نے ان کی والدہ کو قتل کر دیا۔‘‘ 99۔عبداللہ بن حمید ثقفی اپنے والد سے جو کہ حجاج بن یوسف کے چوکیداروں میں سے تھے، نقل کرتے ہیں: ’’جب حضرت حطیط رحمۃ اللہ علیہ کو پیش کیا گیا تو حجاج نے آپ کے ساتھ گفتگو کی۔ پھر ان کو عذاب دینے کا حکم دیا گیا تو عذاب دینے والے کارندے نے آپ کو
Flag Counter