Maktaba Wahhabi

222 - 292
پھر اس کو مصیبت میں مبتلا کیا تو اس نے صبر کیا پھر اس کو نعمت دی تو اس کا شکر کیا۔ خدا کی قسم! اگر اس پر دنیا کے پہاڑ ترس نہ کھاتے اور سمندروں میں پڑے ہوئے سیپ نہ ہنستے اور رات اور دن اس کی مدد نہ کرتے۔ اللہ تعالیٰ اس کو اپنی مخلوق میں سے معمولی سی چیز عطاء کر دیتے اور اس کی حکومت سے پھر بھی کچھ کم نہ ہوتا۔ ولید بن مسلم فرماتے ہیں: مجھے امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: جب سے مجھے اس دانشور نے یہ قصہ بیان کیا، اس وقت سے میں مصیبت زدہ لوگوں سے محبت کرتا ہوں۔‘‘ 95۔سعد بن ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ جنگ قادسیہ کے دن ایک آدمی کے پاس سے گزرے۔ جس کے ہاتھ پاؤں کٹ چکے تھے اور وہ ہنس کر یہ آیت پڑھ رہا تھا: (مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَٰئِكَ رَفِيقًا) (النساء: 69) ’’(اللہ اور رسول کی اطاعت کرنے والے) ان حضرات کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایا ہے یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صلحاء اور یہ حضرات بہت اچھے رفیق ہیں۔‘‘ اس سے پوچھا گیا کہ تم پر خدا رحمت فرمائے۔ تم کن لوگوں میں سے ہو؟ فرمایا کہ میں انصار کا ایک آدمی ہوں۔ 96۔ حضرت ہشام بن محمد فرماتے ہیں: ’’حضرت زید بن صوحان کے ہاتھ کو بعض فتوحِ عراق میں صدمہ پہنچا تو وہ مسکرانے لگے، جبکہ خون پھوٹ رہا تھا تو ان کی قوم کے ایک آدمی نے ان سے کہا: یہ مسکرانے کا موقع ہے؟ تو حضرت زید رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ایک درد ہے جو لاحق ہوا ہے۔ اللہ نے اس کا ثواب مجھے دینا چاہا ہے کیا میں اس کے ساتھ جزع فزع کا درد لاحق کر دوں۔ جس میں نہ تو کوئی انعام ہے اور نہ ہی نقصان کی تلافی ہے اور میرے مسکرانے میں بعض پریشان حال مومنین کے لیے تسلی ہے۔ تو اس اعتراض کرنے والے نے کہا تم اللہ کو مجھ سے زیادہ جانتے ہو۔‘‘
Flag Counter