Maktaba Wahhabi

221 - 292
نزدیک تمہارا مرتبہ زیادہ ہے یا حضرت ایوب علیہ السلام کا۔ کہا: بلکہ ایوب علیہ السلام اللہ کے نزدیک مجھ سے زیادہ مرتبہ والے ہیں اور اللہ کے نزدیک ان کی قدر ومنزلت مجھ سے زیادہ ہے۔ میں نے کہا: اللہ نے ان کو آزمائش میں ڈالا تھا؟ لیکن انہوں نے صبر کیا ان کی تو یہ حالت ہوگئی تھی کہ ان سے انس رکھنے والے بھی متوحش ہوگئے اور وہ راہ گزرنے والوں کی آنکھوں کا نشانہ بن گئے۔ اس نے کہا: کیوں نہیں؟ میں نے کہا: تم نے اپنے جس بچے کے بارے میں مجھے بتایا تھا میں اس کی تلاش میں نکلا تو میں نے اس کو ریت کے ٹیلوں کے درمیان دیکھا کہ اس کو ایک درندہ چیر پھاڑ کر کھا رہا تھا تو اس نے کہا: سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں۔ جس نے میرے دل میں دنیا کی کوئی حسرت باقی نہیں رکھی۔ پھر اس نے زور سے ایک چیخ ماری اور فوت ہوا۔ اللہ اس پر رحم فرمائے۔ آمین میں نے کہا: انا للّٰہ وانا الیہ راجعون،مجھے اس کے غسل، کفن اور دفن میں کون مدد دے گا؟ میں اسی حالت میں تھا کہ میں نے ایک جماعت کو دیکھا کہ وہ اپنی سواریوں کے ساتھ اسی چوکی کی طرف جا رہے تھے۔ میں نے ان کو اشارہ کیا تو وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا: تمہارا اور اس کا کیا قصہ ہے؟ میں نے اس کی ساری حکایت بیان کی۔ تو وہ رک گئے اور ہم نے اس کو سمندر کے پانی سے غسل دیا اور ان کپڑوں میں کفن دیا جو ان کے پاس تھے اور میں نے اس کے جنازہ کی نماز کی امامت کرائی۔ پھر اسی چھپر کے نیچے دفن کر دیا۔ پھر لوگ جہاد کی چوکی کی طرف چلے گئے اور میں اسی چھپر کے نیچے اس کے انس کی وجہ سے رہ پڑا۔ جب آدھی رات گزر گئی تو میں نے خواب میں اپنے اس متوفی کو دیکھا کہ وہ ایک سرسبز باغ میں ہے۔ اس پر سبز پوشاک ہے اور وہ کھڑے ہو کر تلاوت کر رہا ہے۔ میں نے اس سے پوچھا: تم میرے وہی ساتھی نہیں ہو۔ اس نے کہا: کیوں نہیں۔ میں نے پوچھا تم کون سی نیکی کی وجہ سے اس درجہ کو پہنچے۔ کہا: میں صبر کی وجہ سے صابرین کے اس درجہ کو پہنچا ہوں۔ مصیبت پر صبر کی وجہ سے اور فراوانی پر شکر کی وجہ سے۔ امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مجھے اس دانشور نے کہا: اے ابوعمرو! تم اس ولی کی کونسی خوبی کا انکار کرو گے۔ اللہ نے اس سے محبت کی
Flag Counter