Maktaba Wahhabi

217 - 292
وعصب، ما یصرفہ عن دینہ، ولیتمن اللّٰہ ہذا الامر حتی یسیر الراکب من صنعاء الی حضر موت، لا یخشی الا اللّٰہ والذئب علی غنمہ، ولکنکم تعجلون۔))[1] ’’تم سے پہلے لوگوں میں آدمی کو پکڑا جاتا تھا پھر اس کے لیے گڑھا کھودا جاتا تھا پھر آری منگوائی جاتی اور اس کے سر پر رکھ دی جاتی تھی پھر بھی اس کو یہ عذاب اس کے دین سے نہیں پھیر سکتا تھا یا لوہے کی کنگھیوں کے ساتھ اس کے گوشت کو ہڈیوں اور پٹھوں سے کریدا جاتا تھا۔ یہ عذاب بھی اس کو دینداری سے نہیں ہٹا سکتا تھا۔ اللہ تعالیٰ اس معاملہ کو پورا کرنے والے ہیں حتیٰ کہ سوار ’’صنعائ‘‘ سے ’’حضر موت‘‘ تک چلے گا اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا ہوگا اور بھیڑیا اس کی بکریوں کا نگہبان ہوگا لیکن تم جلدی کر رہے ہو۔‘‘ 85۔حضرت خباب بن الارت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ سر کے نیچے اپنی چادر کا تکیہ لگا کر درخت کے نیچے لیٹے ہوئے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ آپ ان لوگوں پر بددعا کیوں نہیں کرتے جن سے ہمیں ڈر ہے کہ وہ ہمیں ہمارے دین سے نہ پھیر دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رخ پھیر لیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ایسا کیا اور ہر دفعہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی بات کہی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیسری مرتبہ بیٹھ گئے اور فرمایا: (( ایہا الناس، اتقوا واصبروا، فو اللّٰہ ان کان الرجل من المومنین قبلکم لیوضع المنشار علی راسہ فیشق باثنین لا یرتد عن دینہ، فاتقوا اللّٰہ واصبروا، فان اللّٰہ فاتح علیکم وصانع لکم۔))[2]
Flag Counter