80۔ حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’صبر سمجھ داری ہے۔‘‘
81۔ حضرت سفیان بن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اسلام کی یہ بات مشہور تھی کہ ’’مومن صبر کا ایسا محتاج ہے جیسا کہ کھانے اور پینے کا محتاج ہے۔‘‘
82۔ حضرت ابراہیم تیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’میں نے خواب میں دیکھا ، گویا میں کسی نہر پر ہوں اور مجھے کہنے والا کہتا ہے، خود بھی پی لو اور دوسروں کو بھی پلاؤ، جیسے تم غصہ میں صبر کیا کرتے تھے۔‘‘[1]
83۔ حضرت یزید بن تمیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’جب حضرت ابراہیم تیمی رحمۃ اللہ علیہ کو حجاج بن یوسف کی جیل میں قید کیا گیا تو انہوں نے کچھ لوگوں کو بیڑیوں میں ایک دوسرے کے ساتھ بندھا ہوا دیکھا کہ وہ اکٹھے ہی اٹھتے تھے اور اکٹھے ہی بیٹھتے تھے تو آپ نے فرمایا: اے اللہ کی آزمائش والو اس کی نعمت میں اور اے اللہ کی نعمت والو اس کی آزمائش میں اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس کا اہل بنایا ہے کہ وہ تم سے امتحان لے۔ پس تم اس کو اس کا اہل بن کر دکھاؤ کہ اس کے لیے صبر کر رہے ہو تو انہوں نے پوچھا: اللہ تم پر رحم کرے۔ آپ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ مصیبت کا انتظار کر رہا ہے جو تم پر اتر چکی ہے تو انہوں نے کہا ہم پسند نہیں کرتے کہ ہم اپنی اس جگہ سے نکلیں (بلکہ ہم اس پر صبر کریں گے)۔‘‘
84۔حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شکایت کی جبکہ آپ نے اپنی ایک چادر کے ساتھ کعبہ کی ٹیک لگائی ہوئی تھی۔ ہم نے عرض کیا: کیا آپ ہمارے لیے مدد طلب نہیں کریں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ کی وجہ سے سرخ چہرہ کے ساتھ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا:
((قد کان من کان قبلکم یوخذ الرجل، فیخفرلہ فی الارض، ثم یجاء بالمنشار فیوضع فوق رأسہ ما یصرفہ عن دینہ، او یمشط بامشاط الحدید ما دون لحمہٖ من عظم
|