Maktaba Wahhabi

214 - 292
’’حجاج بن یوسف نے اپنے ناخن کی طرف دیکھا جو ٹیڑھا ہوگیا تھا اس کا علاج کیا گیا تو تندرست ہوگیا تو حجاج نے کہا: صبر کا انجام کتنا خوب ہے۔‘‘ 73۔ امام ابن ابی الدنیا فرماتے ہیں: میرے سامنے احمد بن یحییٰ نے یہ شعر کہے: مفتاح باب الفرج الصبر وکل عسر معہ یسر والدہر لا یبقی علی حالہ والامر یاتی بعدہ الامر والکرہ تفنیہ اللیالی التی یفنٰی علیہا الخیر و والشر وکیف یبقی حال من حالہ یسرع فیہا الیوم والشہر ’’خوشی کے دروازہ کی چابی صبر ہے اور ہر تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔ زمانہ ایک حالت پر نہیں رہتا اور حالت کے بعد اور حالت بدلتی رہتی ہے۔ تکلیف کو راتیں ختم کر دیتی ہیں، جن میں خیر وشر بھی فنا ہو جاتا ہے۔ اس شخص کی حالت کب باقی رہ سکتی ہے جس کا حال یہ ہو کہ اس کے حال میں دن اور مہینے تیزی سے گزر رہے ہوں۔‘‘ 74۔ امام عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں: ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام نے فرمایا:’’مصیبت صابر کو آسودہ حالی کی طرف لے جاتی ہے اور گناہ گار کو آسودہ حالی مصیبت کی طرف لے جاتی ہے۔‘‘[1] 75۔ حضرت ابو امامہt فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اذا رایتم امرا لا تستطیعوا ان تغیروا، فاصبروا حتی یکون
Flag Counter