تھا کہ میں نے اس کو دکھ پہنچا دیا ہے۔‘‘[1]
67۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اگر کوئی کیڑا حضرت ایوب علیہ السلام کے جسم سے گرتا تھا تو آپ علیہ السلام اس کو پکڑ کر اس کی جگہ رکھ دیتے اور فرماتے: اللہ کے رزق سے کھاؤ۔‘‘[2]
تنبیہ: یہ روایت قصہ گوؤں کی من گھڑت ہوگی۔ واللہ اعلم
68۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہمافرماتی ہیں:’’جبریل علیہ السلام جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تشریف لائے اور فرمایا: اللہ عزوجل آپ کو حکم دے رہے ہیں کہ آپ ان کلمات کے ساتھ دعا کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ آپ کو ان میں سے ایک چیز دینا چاہتے ہیں: اے اللہ! میں آپ سے فوری عافیت کا یا تیری آزمائش پر صبر کا یا دنیا سے تیری رحمت کی طرف نکلنے کا سوال کرتا ہوں۔‘‘
69۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاصرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی تھی، جب میں نے اس کو یاد کر لیا تو پھر تحریر سے مٹا دیا تھا:
’’وہ شخص کامیاب ہوا جو اسلام لایا اور اس کو گزارہ کی روزی دی گئی تو اس نے اس پر صبر کیا۔‘‘[3]
70۔حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
ادخل نفسک فی ہموم الدنیا، واخرج منہا بالصبر۔
’’خود کو دنیا کے غموں میں داخل کر اور ان سے صبر کے ساتھ نکل۔‘‘
71۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’تو جب چاہے تو ایسے آدمی کو دیکھ سکتا ہے جس میں صبر نہ ہو لیکن جب تو کسی صبر والے کو دیکھے تو تیرا یہ دیکھنا کام کا ہے۔‘‘[4]
72۔ حضرت عبیداللہ بن محمد التیمی فرماتے ہیں، مجھے میرے باپ نے بیان کیا:
|