Maktaba Wahhabi

208 - 292
اور اگر اس کو مصیبت پہنچتی ہے تو ثواب کی امید پر صبر کرتا ہے۔ مومن ہر حالت میں اجر دیا جاتا ہے حتیٰ کہ اس لقمہ پر بھی جو وہ اپنے منہ میں ڈالتا ہے۔‘‘ 54۔ حضرت یعقوب بن عبدالرحمن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ’’ایک دن میرے پاس ابن عیاش کے آزاد کردہ غلام زیاد آکر بیٹھے اور مجھ سے پوچھا: اے اللہ کے بندے! میں نے کہا کیا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا یہ دنیا کچھ نہیں ہے یا جنت ہے یا جہنم۔ میں نے کہا: نہیں خدا کی قسم یہ واقعی جنت یا جہنم ہے۔ فرمایا: جنت اور جہنم کے درمیان کوئی ایسی جگہ نہیں، جہاں لوگ ٹھہر سکیں۔ میں نے کہا: ان کے درمیان کوئی منزل نہیں جس میں لوگ ٹھہر سکیں۔ پھر فرمایا: خدا کی قسم میں اپنے آپ کو جہنم سے بہت بچاتا ہوں۔ آج اللہ کی نافرمانی سے رکنا جہنم کی آگ میں طوق پر صبر کرنے سے بہتر ہے۔‘‘ 55۔ حضرت سالم بن ابی الجعد سے روایت ہے کہ ’’حضرت عمررضی اللہ عنہ نے ایک شخص سے سنا جو یہ دعا کر رہا تھا۔ اے اللہ! میرا مال اور میری اولاد تیرے جہاد میں خرچ ہوگئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی ایک خاموش نہیں رہ سکتا کہ اگر اس کو نعمت ملے تو شکر کرے اور اگر مصیبت میں مبتلا ہو تو صبر کرے۔ (اور ایسی باتوں کے اظہار سے رک جائے)۔‘‘ 56۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اللہ کی حمد ہو، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس نے اس امت سے خطاء، نسیان اور وہ گناہ جن پر اس کو مجبور کیا گیا اور وہ اعمال جن کے کرنے کی وہ طاقت نہیں رکھتی۔ ان کو معاف کر دیا گیا اور مجبوری کی حالت میں بہت سی ایسی چیزوں کو حلال کر دیا جن کو اس پر حرام کیا گیا تھا اور اس امت کو پانچ چیزیں عطا کی گئیں۔ اللہ نے ان کو دنیا بطور قرضہ کے دی اور بطور قرضہ کے ان سے دنیا طلب کی۔ پس جتنا وہ دنیا اپنے نفس کی خوشی سے دیں گے۔ اس کے بدلہ میں ان کو کئی گنا زیادہ اجر ملے گا۔ دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بلکہ اتنا مقدار میں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے علاوہ اس کو کوئی نہیں جانتا۔ اسی کے متعلق اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے: (مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰہَ قَرْضًا
Flag Counter