Maktaba Wahhabi

207 - 292
گے۔ پس چشم پوشی سے کام لے اور تنگی کو آسانی کے ساتھ پھیر دے۔ میں نے تقویٰ سے زیادہ مصیبت کو دور کرنے والی کوئی چیز نہیں دیکھی اور میں نے صبر سے زیادہ ناپسندیدہ چیز کو تسکین دینے والی بھی کوئی چیز نہیں دیکھی۔‘‘ 52۔ حضرت ثابت بنانی رحمۃ اللہ علیہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں: ((ان النبی صلي الله عليه وسلم مر بامراۃ وہی تبکی علی قبر، فقال لہا النبیُّ: اتقی اللّٰہ واصبری، فقالت: الیک عنی، وما تبالی بمصیبتی؟ فقیل لہا: انہ رسول اللّٰہ صلي الله عليه وسلم: فاخذہا مثل الموت! فاتتہ فقالت: انی لم اعرفک۔ قال: الصبر عند اول صدمۃ۔))[1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے، جو ایک قبر پر رو رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اللہ سے ڈر اور صبر کر۔ اس نے کہا: مجھ سے دور ہو جا۔ تجھے میری مصیبت کا کیا پتہ؟ اسے بتایا گیا کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو اس کو موت سونگھ گئی۔ پھر وہ آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: میں نے آپ کو نہیں پہچانا تھا۔ (یعنی آپ مجھے معاف فرما دیں) آپؐ نے فرمایا: صبر شروع صدمہ کے وقت ہوتا ہے (بعد میں تو اس آدمی کو صبر ہو ہی جاتا ہے۔‘‘ 53۔حضرت عمر بن سعد اپنے والد حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((عجبت للمومن! ان اصابہ خیر حمد اللّٰہ وشکرہ، وان اصابتہ مصیبۃ احتسب وصبر، المومن یوجر فی کل شیئ، حتی اللقمۃ یرفعہا الی فیہ۔))[2] ’’میں مومن پر حیران ہوں۔ اگر اس کو خیر پہنچتی ہے تو اللہ کی حمد اور شکر بجا لاتا ہے
Flag Counter