والدہ کے پاس سے گزرے، جبکہ اس وقت ان حضرات کو اللہ پر ایمان لانے کی وجہ سے کافروں کی طرف سے ایذا دی جا رہی تھی۔ اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے ابویاسر اور آل یاسر! صبر اختیار کرو۔ تمہیں اس کے اجر میں جنت ملے گی۔‘‘[1]
47۔ حضرت ربیعہ الجرشی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اگر صبر مردوں میں سے ہوتا تو بڑی شان والا ہوتا۔‘‘
48۔ حضرت ربعی بن حراش رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ’’حضرت عمررضی اللہ عنہ نے بنو عبس کے بوڑھوں سے پوچھا: تم لوگوں کے ساتھ کس رخ سے پیش آتے ہو؟ انہوں نے فرمایا: صبر کے ساتھ، ہم جس قوم سے بھی ملتے ہیں۔ ان کے ساتھ حوصلہ سے پیش آتے ہیں جتنا وہ ہمارے ساتھ حوصلہ سے پیش آتے ہیں۔‘‘
49۔حضرت زیاد بن عمرو فرماتے ہیں: ’’ہم سب موت کو اور زخم کی تکلیف کو پسند نہیں کرتے لیکن صبر کر کے ایک دوسرے پر فضیلت حاصل کر سکتے ہیں۔‘‘
50۔حضرت ابوبکر بن عیاش رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ایک بہادر سے پوچھا گیا کہ ’’شجاعت کیا ہے؟ فرمایا: ایک لحظہ کا صبر ہے۔‘‘[2]
51۔ امام ابن ابی الدنیا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میرے سامنے حضرت حسین بن عبدالرحمن نے یہ دو شعر کہے:
اذا لم تسامح فی الامور تعقدت
علیک فسامح واخر العسر بالیسر
فلم ار او فی للبلاء من التقٰی
ولم ارللمکروہ اشفٰی من الصبر
’’اگر تو معاملات میں چشم پوشی سے کام نہیں لے گا تو یہ تجھ پر بوجھ بن جائیں
|