Maktaba Wahhabi

200 - 292
بین تخوم الأرض الی منتہی العرش، ومن صبر عن المعصیۃ کتب اللّٰہ لہ تسع مائۃ درجۃ ما بین الدرجۃ الی الدرجۃ کما بین تخوم الارض الی منتہی العرش مرتین۔))[1] ’’صبر تین قسم پر ہے یا تو مصیبت پر ہوتا ہے یا اطاعت کرنے میں ہوتا ہے یا گناہ سے رکنے میں ہوتا ہے۔ پس جس شخص نے مصیبت پر صبر کیا اور تعزیت کے اچھے کلمات کے ساتھ اس مصیبت کو اچھے انداز سے برداشت کیا۔ اللہ تعالیٰ اس کے لیے (جنت کے) تین سو درجے لکھ دیں گے۔ ایک درجہ سے دوسرے درجہ تک کا فاصلہ اتنا ہوگا جیسے آسمان سے زمین کے درمیان کا فاصلہ ہے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر صبر کیا۔ اللہ تعالیٰ اس کے لیے (جنت کے) چھ سو درجے لکھ دیں گے۔ ہر دو درجات کے درمیان اتنا فاصلہ ہوگا جتنا زمین کی تہ سے عرش کی انتہاء تک ہے اور جس نے گناہ سے اپنے آپ کو روکا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے نو سو درجے لکھ دیں گے۔ ہر دو درجوں کے درمیان اس کا دوہرا فاصلہ ہوگا جتنا زمین کی جڑ سے عرش کی انتہاء تک کا ہے۔‘‘ 25۔حضرت صالح المری یہ دعا کیا کرتے تھے: ’’اے اللہ! ہمیں اپنی اطاعت پر صبر کی توفیق عطا فرما اور ہمیں نافرمانی سے رکنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں اس چیز پر صبر عطا فرما جو تجھے پسند ہے اور ہمیں اس چیز پر صبر عطا فرما جس کو ہم پسند نہیں کرتے اور بڑے بڑے مشکل کاموں کے وقت بھی ہمیں صبر عطا فرما۔‘‘[2] 26۔ حضرت مسلم البطین فرماتے ہیں، میں نے حضرت سعید بن جبیررحمۃا للہ علیہ سے پوچھا شکر افضل ہے یا صبر؟ فرمایا: صبر لیکن عافیت مجھے زیادہ محبوب ہے۔ 27۔ حضرت ضمرہ بن حبیب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’بردباری زینت ہے، پرہیزگاری
Flag Counter