Maktaba Wahhabi

199 - 292
برستی ہے۔‘‘[1] 21۔حضرت محمد بن میمون رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’صابروں کو بے حساب اجر دیا جائے گا۔ آپ نے اس کی تفسیر میں دونوں ہاتھ کھول کر فرمایا: اس طرح لپیں بھر بھر کر۔‘‘[2] 22۔ حضرت عمر بن عبدالعزیزرحمۃ اللہ علیہ نے منبر پر ارشاد فرمایا:’’اللہ تعالیٰ جس بندہ پر بھی کوئی نعمت فرماتے ہیں، پھر اس سے وہ نعمت چھین لیتے ہیں اور اس کے بدلہ میں اس کو صبر عطا فرماتے ہیں تو اس سے چھینی ہوئی چیز کے مقابلہ میں یہ صبر اس کے لیے بہتر ہوتا ہے۔ اس کے بعد آپ نے یہ آیت پڑھی: (إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ)بلاشبہ صابرین کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا۔‘‘ 23۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد پاک ہے: (سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ) (الرعد: 24) ’’فرشتے جنتیوں کو سلام کہیں گے اور یہ کہ یہ ثواب تمہیں دنیا میں صبر کرنے کی وجہ سے ملا ہے۔‘‘ اس کی تفسیر میں حضرت ابو عمران الجونی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ فرشتوں کا یہ سلام تمہاری دینداری کی وجہ سے ہوگا اور یہ کتنا اچھا بدلہ ہوگا جو تمہیں دنیا میں رہ کر عمل کرنے کی وجہ سے جنت کی شکل میں ملے گا۔ 24۔حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((الصبر ثلاث: فصبر علی المصیبۃ، وصبر علی الطاعۃ، وصبر عن المعصیۃ۔ فمن صبر علی المصیبۃ حتی یردھا بحسن عزائہا کتب اللّٰہ لہ ثلاث مائۃ درجۃ، بین الدرجۃ الی الدرجۃ کما بین السماء الی الارض، ومن صبر علی الطاعۃ کتب اللّٰہ لہ ستمائۃ درجۃ، مابین الدرجۃ الی الدرجۃ کما
Flag Counter