Maktaba Wahhabi

198 - 292
13۔حضرت فرح بن یزید فرماتے ہیں:’’اس کے لیے بشارت ہے جو اپنے تقویٰ کے ساتھ اپنی شہوت پر غالب آگیا اور اپنے صبر کے ساتھ خواہشات نفسانی پر۔‘‘ 14۔حضرت عدی بن ثابت فرماتے ہیں:’’کراماً کاتبین بسا اوقات اللہ تعالیٰ سے اپنے متعلقہ آدمی جس کے ساتھ وہ رہتے ہیں اس کی شکایت کرتے ہیں کہ یہ بات کو شروع کرتا ہے لیکن کبھی تکمیل کو نہیں پہنچاتا تو ان کو صبر کا حکم دیا جاتا ہے۔‘‘ 15۔ حضرت ربیعہ الجرسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’اگر صبرآدمیوں میں سے ہوتا تو اچھا آدمی ہوتا۔‘‘ 16۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’صبر خیر کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ اللہ تعالیٰ یہ اس کو عطا فرماتا ہے جو اس کے ہاں عزت والا ہوتا ہے۔‘‘[1] 17۔ حضرت ابراہیم تیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’ہر وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ تکلیف پر صبر عطا فرماتا ہے اور آزمائش اور مصائب پر صبر دیتا ہے تو اللہ پر ایمان لانے کے بعد لوگوں کو جو کچھ نعمتیں ملی ہیں اس کو یہ (صبر) افضل نعمت ملتی ہے۔‘‘ 18۔ حضرت میمون بن مہران رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’صبر کی دو قسمیں ہیں: (1)مصیبت پر صبر کرنا اچھا ہے۔ (2)لیکن گناہوں سے اپنے آپ کو روکنے کا صبر اس سے افضل ہے۔‘‘[2] 19۔حضرت میمون ہی کا ارشاد ہے:’’کوئی شخص بھی خیر کی سب سے بڑی فضیلت کو نہیں پہنچا چاہے وہ نبی ہو یا نبی سے کم درجہ کا کوئی شخص ہو مگر صبر کے ساتھ۔‘‘[3] 20۔حضرت سلیمان بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’ہر عمل کا ثواب متعین ہے مگر صبر کا ثواب متعین نہیں۔ اللہ فرماتے ہیں: (إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ)(الزمر: 10)(صابرین کو بے حساب اجر ملے گا) آپ نے فرمایا: جیسے کثرت سے بارش
Flag Counter