Maktaba Wahhabi

197 - 292
لمن لا صبر لہ۔))[1] ’’سن لو! صبر ایمان میں وہ درجہ رکھتا ہے جو سر جسم میں رکھتا ہے۔ جب سر کاٹ دیا جائے جسم بے کار ہو جاتا ہے، پھر بلند آواز سے فرمایا: سن لو! جس کا صبر نہیں اس کا ایمان نہیں۔‘‘ 9۔حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’صبر چار موقعوں میں ہوتا ہے۔ شوق کے موقع میں، خوف کے موقعہ میں، دنیا سے بے رغبتی کے موقع میں اور انتظار کے موقع میں۔ جس نے جنت کا شوق کیا وہ شہوات وخواہشات سے رک گیا۔ جس نے جہنم سے خوف کھایا، وہ حرام چیزوں سے دور ہوگیا۔ جس نے دنیا سے بے رغبتی کی اس نے مصیبتوں کو جھیلا اور جس نے موت کا انتظار کیا اس نے نیک کاموں میں سبقت لی۔‘‘ 10۔حضرت یسیر بن عمرو فرماتے ہیں:’’جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا تو حضرت ابومسعودی انصار رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں چھپ کر بیٹھ رہے۔ میں نے ان سے لوگوں کے متعلق پوچھا تو فرمایا: جماعت کے ساتھ رہو۔ (یعنی انتشار والوں کے پاس نہ جانا) کیونکہ اللہ تعالیٰ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو کبھی بھی گمراہی پر متفق نہیں کرے گا اور صبر کرو حتیٰ کہ نیک آدمی راحت کو پہنچیں یا گناہ گار سے جان چھوٹے۔‘‘ 11۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’اے انسان کسی کو ایذا مت پہنچا اور اگر تجھے ایذا دی جائے تو صبر کر۔‘‘ 12۔حضرت ابو سنان ضرار بن مرہ فرماتے ہیں:’’یہ بات عام طور پر اکابر میں کہی جاتی تھی کہ اے دنیا! مومن پر کڑوی ہو جا تا کہ وہ تجھ پر صبر کرے۔ اس کے تابع نہ ہو کہ تو اس کو (بددینی کے) فتنوں میں مبتلا کر دے۔‘‘[2]
Flag Counter