رکھنے اور لرزہ کو روکنے کی تجاویز فیل وناکام ہو کر رہ گئیں کہ بمصداق
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
حتیٰ کہ ابھی تہائی رات باقی تھی کہ اس لرزہ نے مامون کی جان ہی کی بتوفیق الٰہی بدن سے نکال باہر کیا جس سے شاہی محل میں کہرام مچ گیا اور وہی غلام خوشی ومسرت سے دوڑتا ہوا آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا:
صَدَقْتَ یَا اَحْمَدَ اَلْقُرْآنُ کَلَامُ اللّٰہِ غَیْرَ مَخْلُوْقٍ قَدْمَاتَ وَاللّٰہ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ۔
’’اے احمد آپ سچ فرماتے ہیں کہ قرآن کلام الٰہی ہے جو کہ قطعاً مخلوق نہیں خدا کی قسم! خلیفہ مر گیا پس اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کے شر سے محفوظ کر دیا ہے۔‘‘
مامون کی موت کے بعد معتصم جانشین ہوا وہ ظالم مامون سے بھی زیادہ خونخوار نکلا اور اس نے حکم دیا کہ روزانہ دس کوڑے آپ کو مارے جائیں اور ایک کوڑا ایک ہی جلاد اپنی انتہائی قوت سے مارے۔ جن کی کیفیت یہ تھی کہ تلوار سے قتل کا جھانسہ دیا جاتا اور وہ زمین پر ماری جاتی اور اس کے بجائے کوڑا آپ کو مارا جاتا حتیٰ کہ بعض مرتبہ آپ پر غشی سے بے ہوشی طاری ہو جاتی تو کوڑے مارنے والے رک جاتے۔ آپ پر یہ سلسلہ بدستور جاری رہا حتیٰ کہ معتصم بھی مر گیا۔
اس کے بعد معتصم کی جگہ واثق خلیفہ بنا تو یہ معتصم سے زیادہ ظالم ثابت ہوا یعنی ایذارسانی اور مار پیٹ میں اضافہ کر دیا۔ حتیٰ کہ یہ بھی مر گیا۔غرضیکہ مسلسل تین حکمرانوں نے پورے اٹھائیس ماہ یعنی دو سال اور چار مہینے امام احمد بن حنبل کو انتہائی تشدد کا نشانہ بنایا۔ مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس درجہ صبر وسکون اور استقلال سے سرفراز فرمایا کہ آپ کوہ ہمالیہ سے بھی زیادہ اٹل اور محکم ثابت ہوئے ۔
مسلسل قید وبند سے پریشان ہوتے ہوئے آپ کے ہمدرد اور خیر خواہ جب آپ کو یہ مشورہ دیتے کہ آپ کم از کم حکومت کا یہ مشورہ قبول کر لیں کہ آئندہ خاموش رہوں گا تو آپ
|