Maktaba Wahhabi

189 - 292
انتہائی صدمہ سے نڈھال ہو کر فرماتے کہ آپ مجھ پر ظلم وزیادتی نہ کریں اور نہ ہی میرے ایمان پر ڈاکا ڈالیں، مجھے میرے حال پر چھوڑ دیں اور ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ! تیرے سوا کوئی مددگار نہیں تو اپنے فضل و کرم سے مجھے صبر اور استقامت بخش۔ امام شعرانی لکھتے ہیں کہ جب امام السنہ کو جلاد کوڑے مارنے کے لیے لے جا رہے تھے تو ابوالہشیم نامی جو کہ عراق کا نامور ڈاکو تھا۔ راستہ میں ملا جس کو مار مار کر حکومت کے کارندے ہار چکے تھے اس کے چوتڑوں سے گوشت علیحدہ ہو چکا تھا اس نے اپنی حقیقت وکیفیت بیان کرتے ہوئے کہا: ’’اے احمد! تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ میں فلاں چوٹی کا شاہی ڈاکو ہوں اور مجھے اٹھارہ سو کوڑے اعتراف جرم کے لیے لگو پائے گئے لیکن میں نے جرم کا اقرار نہ کیا حالانکہ میں خود جانتا ہوں کہ میں سراسر باطل پر ہوں لیکن تجھے یاد رکھنا چاہیے تو حق کے راستے پر ہے۔ ایسا نہ ہو کہ کہیں کوڑوں کی ضربات سے گھبرا کر تو اپنے ایمان ہی کو ضائع کر بیٹھے۔ ثابت قدم رہنا اور مردانگی سے مصائب برداشت کرنا۔‘‘ سیل حوادث سے کہیں مڑتا ہے مردوں کا منہ شیر سیدھا تیرتا ہے وقت رفتن آب میں امام السنہ عمر بھر ابوالہشیم کے لیے دعا کرتے رہے اور فرمایا کرتے تھے کہ ابوالہشیم نے میرے ساتھ جس قدر ہمدردی اور خیر خواہی کی وہ دوستوں سے نہ ہو سکی۔ ایسے ہی ایک دوسرے عبد من عباد اللہ نے تسلی دی کہ جس کا نہ تو نام ہی معلوم ہو سکا اور نہ ہی وہ صورت بعد میں کبھی سامنے آئی گویا وہ تائید ایسی تھی جو کہ انسانی صورت میں سامنے آکر کہنے لگی: ’’اے احمد! حکومت کے سامنے ثابت قدم رہنا تیری حاضری کہیں مسلمانوں کی گمراہی کا موجب نہ ہو جائے کیونکہ دنیا کی نگاہیں تیری طرف اٹھ رہی ہیں۔‘‘
Flag Counter