کہنے لگا انہوں نے مجھے دھوکہ دینے اور اپنے آپ کو تکلیف اور ایذا سے بچانے کے لیے یہ اقرار کیا ہے لہٰذا ان کو میرے روبرو پیش کیا جائے ۔ چنانچہ مامون کا یہ حکم موصول ہونے پر ان چاروں اللہ والوں کا قافلہ مامون کی طرف روانہ کیا گیا اور بالخصوص امام السنہ سے بوقت روانگی بوجھل بیڑیوں کے ساتھ خود بخود اونٹ پر سوار ہونے کو کہا گیا تو امام السنہ بتوفیق الٰہی انتہائی عزم واستقلال سے کود کر اونٹ پر سوا ہو گئے اور مسنونہ اذکار اور دعا پڑھتے ہوئے روانہ ہوئے ۔ جب مامون کو اس قافلہ کی رسیدگی کی اطلاع دی گئی تو یہ خبر معلوم کر کے انتہائی جوش وخروش سے لال پیلا اور بے اختیار ہو کر شمشیر برہنہ کو ہلاتا ہوا کہنے لگا:
وَقَرَابَتِیْ مِن الرَّسُوْلِ اللّٰہِصلي اللّٰه عليه وسلم لَا اَرْفَعُ السَّیْفَ عَنْ اَحْمَدَ وَصَاحِبَتِیْ حَتّٰی یَقُولَا الْقُرْآنَ۔
میں اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قسم کھا کر کہتا ہوں۔ احمد اور اس کے ساتھی دل سے قرآن کا اقرار کریں گے ورنہ میں خود ان کو اپنے ہاتھ سے قتل کروں گا۔ جس مجلس میں مامون نے یہ اعلان یا اس میں مامون کا وہ خاص غلام جس کا امام السنہ سے والہانہ عقیدت ومحبت تھی۔ پس یہ سنتے ہیں وہ مومن صادق امام السنہ کی طرف دوڑتا ہوا پہنچا اور انتہائی غمگین حالت سے آبدیدہ ہو کر آنسو پونچھتے ہوئے امام السنہ سے عرض کرنے لگا کہ اے ابا عبداللہ! آج تو بڑے سخت امتحان کا دن ہے کیونکہ جب سے مامون تحت خلافت پر بیٹھا ہے اس دن سے لے کر آج تک میں نے اسے کبھی اس طرح کے جوش وغصہ میں نہیں دیکھا کہ جس غیظ و غضب سے آج دیوانہ وار تلوار کو ہلاتا ہوا دیکھا جا رہا ہے۔ اور مکرروسہ کرر واقرابنی من رسول اللّٰہ صلي الله عليه وسلم، کے الفاظ دہرا رہا ہے۔ امام السنہ نے جب یہ واقعہ اس غلام کی زبان سے سنا تو آسمان کی طرف منہ کرتے ہوئے اس خلوص اور توجہ سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کی کہ اجابت حق نے عاشقانہ وار لبیک کہی۔ جس کا انجام یہ ہوا کہ امام السنہ کی حاضری سے پیشتر خلیفہ پر انتہائی شدت کا بخار طاری ہوا کہ لحاف اور گرم کپڑے اوڑھنے پسینہ لانے اور تسکین دینے والی ادویات دینے اور کافی سے زیادہ مقدار کی آگ سے کمرہ کو گرم
|