Maktaba Wahhabi

147 - 372
’’ماأحل اللّٰہ شیئا أبغض إلیہ من الطلاق‘‘۶۸؎ ’’ اللہ تعالیٰ نے کسی ایسے حلال کی تخلیق ہی نہیں کی جوطلاق سے زیادہ ناپسندیدہ ہو۔‘‘ گویا خاندانی نظام کوچلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے زوجین کارشتہ بنایاہے جب یہ ایک دوسرے کے حقوق اداکرنے سے دست بردار ہوجائیں توایسی حالت میں طلاق کاجوازپیداہوتاہے۔ورنہ اصلاً یہ ناجائز ہے اورممنوع چیزہے۔اور’امام احمدبن علی المعروف بابن الساعاتی‘ نے بھی ’’شرح مجمع البحرین ‘‘میں اسے اصلاً ممنوع اورناجائزقراردیاہے۔ بلاوجہ خلع طلب کرنے والی ملعونہ ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے بہت سے ارشادات ہیں۔جن میں بلاوجہ خلع طلب کرنے والیوں کو ملعونہ قراردیاگیاہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ نے زوجین کے رشتے کو نعمت بنایاہے،اورطلاق اللہ کی نعمت کاانکار ہے۔الغرض ملعونہ کامطلب ہے اللہ کی رحمت سے دور ہونا اورجو اللہ کی رحمت سے دور ہو گیا،گویا وہ بدبخت ہو گیا۔توگویا خلع کا مطالبہ کرنے والی اللہ کی رحمت سے دور اور بدبخت ہو گی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔ ’’لعن اللّٰہ کل ذواق مطلاق‘‘۶۹؎ ’’کہ اللہ تعالیٰ نے ہرمزاچکھنے والی اور(بلاوجہ)طلاق کامطالبہ کرنے والی پرلعنت فرمائی ہے۔‘‘ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے: ’’ أیما إمرأۃ اختلعت من زوجہا من نشوز،فعلیہا لعنۃ اللّٰہ والملائکۃ والناس أجمعین‘‘۷۰؎ ’’جوعورت۔(بلاوجہ) اپنے خاوندسے خلع کامطالبہ کرتی ہے۔پس اس پراللہ تعالیٰ اوراس کے فرشتوں اورپوری بنی نوع انسانیت کی لعنت برستی ہے۔‘‘ مزید برآں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ’’أیما إمرأۃ اختلعت من زوجہا لم تزل فی لعنۃ اللّٰہ وملائکتہ ورسولہ والناس اجمعین‘‘۷۱؎ ’’ایسی عورت جو(بلاشرعی عذر کے)خلع طلب کرتی ہے تواس عورت پراللہ تعالی،اس کے فرشتوں،اس کے رسولوں اورتمام عالم کے انسانوں کی لعنت پڑتی ہے۔‘‘ ٭٭٭
Flag Counter