انھوں نے یہ بھی قلم بند کیا ہے:
’’[جاننے والوں کی جانب سے خواتین کے ساتھ جنسی تشدد] اپنی سنگینی اور غیر رپورٹ کردہ وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی دوسرے نمبر پر وبا ہے۔‘‘[1]
اغوا کے بارے میں سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جیمز پیٹرسن اور پیٹرکم نے تحریر کیا ہے:
’’کتاب [Hurried Child] کے مؤلف ڈاکٹر ڈیوڈ الکنڈ [Dr. David Elkind] کے بقول [جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین] میں سے صرف پانچ فی صد اس جرم کی رپورٹ کرتی ہیں۔
اس اندازہ کی تصدیق یونیورسٹی آف ماساچوسیٹس [University of Massachusetts] کی بی۔اے سے کم مرحلہ کی مخلوطی طالبات کے حوالے سے کیے گئے عمرانیاتی سروے سے بھی ہوتی ہے، جس میں اس بات کا انکشاف ہوا، کہ [جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی لڑکیوں] میں سے صرف تین فیصد اس غارت گری کی رپورٹ کرتی ہیں۔‘‘[2]
|