۹: مفتی محمد شفیع لکھتے ہیں:
’’زنا ایسی گندی چیز ہے، کہ اس سے انسان کی طبیعت کا مزاج ہی بگڑ جاتا ہے۔ اس کی رغبت بُری ہی چیزوں کی طرف ہوجاتی ہے۔ ایسے آدمی کی طرف رغبت بھی کسی ایسے ہی خبیث النفس کی ہوسکتی ہے، جس کا اخلاقی مزاج بگڑ چکا ہو۔‘‘[1]
تنبیہ:
کفر و شرک والی پاک دامن کتابیہ سے نکاح کی اجازت:
زنا کے بدکاروں پر سنگین اثرات کو آشکارا کرنے والی ایک بات یہ ہے، کہ اہل کتاب کی پاک دامن عورت سے، اس کے کفر و شرک کے باوجود، نکاح کرنے کی اجازت ہے، لیکن مسلمانوں میں سے کسی بدکار عورت اور اسی طرح بدکار مرد سے نکاح کرنا حرام ہے۔ کتابیہ خاتون سے نکاح کے متعلق ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{اَلْیَوْمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ وَ طَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمْ وَ طَعَامُکُمْ حِلٌّ لَّہُمْ وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُؤْمِنٰتِ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ اِذَآ اٰتَیْتُمُوْہُنَّ اُجُوْرَہُنَّ مُحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَ وَ لَا مُتَّخِذِیْٓ اَخْدَانٍ۔}[2]
[آج تمھارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کردی گئیں اور اہلِ کتاب کا کھانا تمھارے لیے حلال ہے اور تمھاراکھانا ان کے لیے حلال ہے اور ایمان والیوں میں سے پاک دامن خواتین اور جنھیں تم سے پہلے کتاب دی گئی، ان کی پاک دامن عورتیں، بشرطیکہ تم عقدِ نکاح کی نیّت سے ان کا مہر ادا کرچکے ہو، اعلانیہ زنا یا پوشیدہ طور پر آشنائی کی نیّت نہ ہو۔]
اس آیتِ شریفہ میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان اور اہل کتاب کی خواتین کے
|