Maktaba Wahhabi

151 - 322
ناپسندیدہ دوا لینے سے جزع فزع کرے اور ہماری شفقت اُسے دو اپلانے میں رکاوٹ بنے، تو ہم نے اُسے نقصان پہنچانے، ہلاک کرنے یا مفید چیز چھوڑنے میں، اس کے ساتھ تعاون کیا۔ اِس سے اُس کی مرض میں اضافہ ہوگا اور وہ ہلاک ہوجائے گا۔ شفقت و رحمت یہ نہیں، کہ اُسے اُن حرام کاموں کا موقع دیا جائے، جنھیں وہ پسند کرتا ہے اور نہ ہی یہ ہے، کہ اُس کی نیک کاموں کے ترک میں مدد کی جائے، جو اُس کی بیماری کو دور کرتے ہیں، بلکہ شفقت تو یہ ہے، کہ دوا کے پینے میں اُس کے ساتھ تعاون کیا جائے، اگرچہ وہ کڑوی ہو، اسے بیماری کو بڑھانے والی چیزوں سے دور کیا جائے، اگرچہ وہ انھیں پسند کرے۔ اِس سے یہ بات واضح ہوتی ہے، کہ ساری شرعی سزائیں مفید دوائیں ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ دل کے مرض کی اصلاح فرماتے ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کی بندوں کے ساتھ اس شفقت میں داخل ہیں، جو ان کے ارشادِ عالیٰ {وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ۔}[1]میں بیان کی گئی ہے۔ مریض کے ساتھ شفقت کرتے ہوئے، جس نے اُس مفید رحمت کو چھوڑا، اُسی نے اُس کے عذاب اور ہلاکت میں اُس کے ساتھ تعاون کیا۔ وہ جاہل اور احمق ہے۔[2] ۱۳: سزا میں شادی شدہ اور غیر شادی شدہ میں تفریق کی حکمت: اس بارے میں سید قطب نے قلم بند کیا ہے: صحیح نکاح کے ذریعے ازدواجی تعلقات قائم کرنے والا آزاد، بالغ مسلمان پاکیزہ راستے سے آگاہ ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد اُس کا زنا کی طرف پلٹنا اُس کی فطرت کے فساد اور اُس کے انحراف کی خبر دیتا ہے۔ وہ شدید سزا کا
Flag Counter