Maktaba Wahhabi

150 - 322
سب سزاؤں کے بارے میں بالعموم اور بے حیائی کے متعلق بالخصوص شیطان جس بات کا حکم دیتا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا ہے، کیونکہ اس کی بنیاد محبت و شہوت اور اس شفقت پر ہے، جسے شیطان بے حیا لوگوں کے متعلق دلوں کو نرم کرکے، مزین کرتا ہے۔ اسی نرمی اور ترس کی بنا پر بہت سے لوگ دیوث اور بے غیرت بن جاتے ہیں۔ جب وہ اپنے کسی تعلق والے کے بارے میں دیکھتا ہے، کہ کوئی دوسرا اسے چاہتا ہے، اس سے بُری صحبت رکھتا ہے یا اس سے عشق و محبت رکھتا ہے، تو وہ گمان کرتا ہے، کہ یہ طبیعت کی نرمی، حسنِ معاملہ اور اخلاقِ عالیہ کی وجہ سے ہے، حالانکہ درحقیقت یہ دیوثی، ذلت، فقدانِ دین اور ایمان کی کمزوری ہے۔ یہ طرزِ عمل دیوثی، ذلت، فقدانِ دین اور ضعف ایمان کی اعانت کرنا، گناہ اور زیادتی پر تعاون کرنا اور بے حیائی اور بُرائی سے منع کرنے کو، ترک کرنا ہے۔ بلاشبہ بے حیائیوں کی محبت دل کی بیماری ہے، کیونکہ شہوت مدہوش کردیتی ہے، جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {اِنَّہُمْ لَفِیْ سَکْرَتِہِمْ یَعْمَہُوْنَ}[1] [بے شک وہ اپنی مدہوشی میں بھٹکے پھرتے ہیں۔] اللہ تعالیٰ نے ہمیں بدکار لوگوں کے ساتھ نرمی سے روکا ہے، بلکہ ہم تو ان پر حد قائم کریں گے، تو پھر ان سے قطع تعلق، ان کی تادیب، انھیں زجر و توبیخ کرنے سے کیونکر گریز کریں گے؟ ہمیں تو چاہیے، کہ فاسقوں کی مخالفت کریں اور ان سے نفرت رکھیں۔ محب و عاشق اپنے محبوب کو دیکھتا اور اس کی صورت سے لذت اندوز ہوتا ہے۔ اس کا علاج یہ نہیں، کہ اُسے محبوب دیا جائے اور اُسے شہوت پورا کرنے کا موقع دیا جائے، کیونکہ وہ تو مریض ہے اور بیمار شخص جب ضرر رساں چیز کی شہوت کرے اور
Flag Counter