Maktaba Wahhabi

139 - 322
علامہ ابن عبد البر رقم طراز ہیں: ’’حَدُّ الزَّانِيْ حَقٌّ مِنْ حُقُوْقِ اللّٰہِ، وَعَلَی الْحَاکِمِ إِقَامَتُہٗ۔‘‘[1] [زانی پر حد [کا قائم کرنا] اللہ تعالیٰ کے حقوق میں سے [ایک] حق ہے اور (مسلمان) حاکم کی ذمہ داری ہے، کہ اسے قائم کرے۔] علامہ نووی شرحِ حدیث میں لکھتے ہیں: ’’فِيْ ہٰذَا دَلِیْلٌ لِّوُجُوْبِ حَدِّ الزِّنَا عَلَی الْکَافِرِ۔‘‘[2] ’’اس میں کافر پر زنا کی حد (قائم کرنے) کے وجوب کی دلیل ہے۔‘‘ حافظ ابن حجر حدیث کے فوائد بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’وَجُوْبُ الْحَدِّ عَلَی الْکَافِرِ الذِّمِّيِّ إِذَا زَنٰی، وَہُوَ قَوْلُ الْجَمْہُوْرِ۔‘‘[3] ’’ذمی کافر پر حد کا وجوب، جب وہ زنا کرے اور یہ جمہور کا قول ہے۔‘‘ مجد الدین ابوالبرکات ابن تیمیہ نے اپنی عظیم الشان کتاب [منتقی الأخبار] میں ایک باب کا درجِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ رَجْمُ الْمُحْصِنِ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ، وَأَنَّ الْإِسْلَامَ لَیْسَ بِشَرْطٍ فِي الْإِحْصَانِ] [4] [اہلِ کتاب میں سے شادی شدہ کو رجم کرنے اور اسلام کے [احصان] کے لیے شرط نہ ہونے کے متعلق باب] پھر انھوں نے اس باب میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کے ساتھ دو اور حدیثیں
Flag Counter