Maktaba Wahhabi

196 - 611
سجدے میں گر گئے اور عرض کی: اے اللہ! میں نے ایک ایسی جگہ کو تیرے لیے سجدہ گاہ بنایا ہے کہ اس طرح کے مقام پر کسی نے تیری عبادت نہیں کی۔ آپ نے مچھلیوں کو اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے سُنا اور کنکر یوں سے اللہ کی تسبیح سُنی۔ اب یہاں کئی اندھیرے تھے۔مچھلی کے پیٹ کا، سمندر کا اور رات کا، ان اندھیروں میں مچھلی کے پیٹ میں حضرت یونس علیہ السلام نے اللہ کی عبادت شروع کردی۔ استغفار کرنے لگے اور اپنے اللہ کو پکارنا شروع کر دیا۔ ان کی پکار کیا تھی؟ سورۃ الانبیاء (آیت: ۸۷) میں ہے: { وَذَا النُّوْنِ اِذْ ذَّھَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ اَنْ لَّنْ نَّقْدِرَ عَلَیْہِ فَنَادٰی فِی الظُّلُمٰتِ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ} ’’اور ذوالنون (مچھلی والے کو یاد کرو) جب وہ (اپنی قوم سے ناراض ہو کر) غصے کی حالت میں چل دیے اور خیال کیا کہ ہم ان پر قابو نہیں پا سکیں گے، آخر اندھیرے میں (اللہ کو) پکارنے لگے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے (اور) بے شک میں قصور وار ہوں۔‘‘ اپنے رب سے کہنے لگے کہ اس مچھلی کے پیٹ سے مجھے نکال دیں۔ قرآنِ پاک میں ان کا قصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ اگر وہ اللہ کی پاکیزگی بیان نہ کرتے تو قیامت تک مچھلی کے پیٹ ہی میں رہتے۔ [الصّٰفّٰت: ۱۴۴] مگر یونس علیہ السلام کی دُعا عرش تک جاپہنچی۔ اللہ تعالیٰ نے اس قدر اندھیروں اور رکاوٹوں میں سے اپنے بندے حضرت یونس علیہ السلام کی پکار کو صرف سُنا ہی نہیں بلکہ ان کی دُعا کو شرفِ قبولیت بھی بخشا۔ تین دن مچھلی کے پیٹ میں گزرے تھے، اللہ نے اُن پر رحم کرکے مصیبت سے نجات دے دی اور کہا کہ اپنی بستی کی طرف لوٹ جائیں۔ جب وہ واپس پہنچے تو قوم اُن کی منتظر تھی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو بھی مومن ہمیں اس طرح مصیبتوں میں پکارے گا، ہم اُسے نجات دیں گے۔ 3. حضرت ایوب علیہ السلام نے (۱۸) سال کی آزمایشوں کے بعد بارگاہِ الٰہی میں دُعا کی۔ سورۃالانبیاء (آیت: ۸۳) میں ہے: { وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰی رَبَّہٗٓ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ} ’’ اور ایوب (کو یاد کرو) جب انھوں نے اپنے پرور دگار کو پکارا کہ مجھے یہ بیماری لگ گئی
Flag Counter