اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی اِِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ بَیْنَھُمْ فِیْ مَا ھُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ اِِنَّ اللّٰہَ لاَ یَھْدِیْ مَنْ ھُوَ کٰذِبٌ کَفَّارٌ}
’’دیکھو خالص عبادت اللہ ہی کے لیے (زیبا) ہے اور جن لوگوں نے اس کے سوا اور دوست بنائے ہیں (وہ کہتے ہیں:) ہم ان کو اس لیے پوجتے ہیں کہ ہم کو اللہ کا مقرب بنا دیں تو جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے ہیں، اللہ ان میں ان کا فیصلہ کر دے گا بے شک اللہ اس شخص کو جو جھوٹا وناشکرا ہے ہدایت نہیں دیتا۔‘‘
ایک جگہ فرمایا:
{ وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَضُرُّھُمْ وَ لَا یَنْفَعُھُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ ھٰٓؤُلَآئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ قُلْ اَتُنَبِّئُوْنَ اللّٰہَ بِمَا لَا یَعْلَمُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ سُبْحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ} [یونس: ۱۸]
’’ اور یہ (لوگ) اللہ کے سوا ایسی چیزوں کی پرستش کرتے ہیں جو نہ اُن کا کچھ بگاڑ ہی سکتی ہیں اور نہ کچھ بھلا ہی کر سکتی ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہماری سفارش کرنے والے ہیں کہہ دو کہ کیا تم اللہ کو ایسی چیز بتاتے ہو جس کا وجود اُسے نہ آسمانوں میں معلوم ہوتا ہے اور نہ زمین میں۔ وہ پاک ہے اور (اُس کی شان) ان کے شرک کرنے سے بہت بلند ہے۔‘‘
مشرکینِ مکہ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جب اُن سے کہا جاتا کہ تم ان (بتوں) کو اللہ کے علاوہ دوست کیوں بناتے ہو؟ تو یہ کہتے کہ یہ اللہ کے نزدیک ہمارے سفارشی ہیں اور یہ ہمیں اللہ کے قریب کرنے والے ہیں۔ اگر سفارشی بنانا شرک نہ ہوتا تو آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کے شرک سے پاک ہونے کا اعلان کیوں کیا ہے؟
آج جو لوگ اولیاء اللہ اور بزرگانِ دین کو اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے کا ذریعہ اور اپنے درمیان وسیلہ بناتے ہیں، وہ ان اولیا اور بزرگوں کو اللہ تعالیٰ کے یہاں سفارشی ہی نہیں بذاتِ خود دینے والے اور مرادیں پوری کرنے والے مانتے ہیں۔ کیا ہم شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ اور خواجہ صاحب وغیرہ کے بارے میں ایسا اعتقاد نہیں رکھتے؟ جب کہ یہ کھلّم کھلا شرک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کیا کہا ہے
|